پاکستان میں شدید گرمی کی لہر: جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 47 ڈگری تک پہنچ گیا

پاکستان میں موسم کی سختیاں ایک نئی شدت کے ساتھ سامنے آ رہی ہیں۔ اپریل کے آخری اور مئی کے ابتدائی دنوں میں گرمی کی جو لہر ملک کے مختلف حصوں کو لپیٹ میں لے رہی ہے، وہ معمول سے کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 26 اپریل سے یکم مئی تک جنوبی پاکستان، جن میں سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان شامل ہیں، ان علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ اس اضافے نے نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ زراعت، صحت اور توانائی کے شعبے بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔

ملک کے بالائی علاقوں جیسے کہ وسطی اور شمالی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں 27 سے 30 اپریل کے دوران درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ان علاقوں میں جہاں ماضی میں موسم بہار کی ہلکی خنکی کا احساس ہوتا تھا، اب وہ شدید گرمی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ہفتہ کے روز پورے ملک میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ جنوبی علاقوں میں یہ گرمی شدت اختیار کرے گی۔ تاہم، کچھ بالائی علاقوں میں جزوی ابر آلود موسم، گرج چمک، تیز ہوائیں اور چند مقامات پر ژالہ باری کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان کے بیشتر علاقے شدید گرم اور خشک موسم کے زیرِ اثر رہے۔ خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا۔ شہید بینظیر آباد میں سب سے زیادہ 47 ڈگری، سبی اور جیکب آباد میں 46 ڈگری، جبکہ دادو، تربت، لاڑکانہ اور مٹھی میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ ان اعداد و شمار نے گرمی کی شدت کو واضح کر دیا ہے، اور عوام کو ممکنہ ہیٹ ویو کے حوالے سے خبردار کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے گردونواح میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ ہفتے کے دن یہاں تیز ہواؤں، آندھی، گرج چمک اور ژالہ باری کی صورت میں موسم میں کچھ تبدیلی متوقع ہے، جو شہریوں کو وقتی ریلیف دے سکتی ہے، مگر اس کا دائرہ محدود ہو گا۔

یہ غیر معمولی گرمی محض ایک موسمی تبدیلی نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی سنگین علامت بھی سمجھی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور مقامی ماحولیاتی ماہرین بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ پانی کی قلت، خشک سالی، زرعی پیداوار میں کمی، اور عوامی صحت کے مسائل ان شدید موسمی حالات کے براہ راست نتائج ہو سکتے ہیں۔

حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے عوام کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، پانی اور مشروبات کا زیادہ استعمال کریں، اور بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کا خاص خیال رکھیں۔ شدید گرمی کی یہ لہر اگر جاری رہی تو عوامی زندگی کے ہر پہلو پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور اس سے نمٹنے کے لیے نہ صرف فوری اقدامات بلکہ طویل المدتی حکمت عملی کی بھی اشد ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں