“شاہ محمود قریشی دل کے مرض سے لڑتے اسپتال سے واپس جیل پہنچ گئے — طبی رپورٹ تک رسائی بھی نہ ملی”

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ **شاہ محمود قریشی** کو علاج مکمل ہونے کے بعد **پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (PIC)** سے **کوٹ لکھپت جیل** دوبارہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ قریشی کو **17 مئی کو سینے میں تکلیف** کے باعث اسپتال لایا گیا تھا، جہاں وہ آٹھ روز تک زیر علاج رہے۔
**ہفتہ** کے روز اسپتال کے طبی عملے نے ان کی **طبیعت کو مستحکم** قرار دیا، جس کے بعد انہیں سخت سیکیورٹی میں دوبارہ جیل منتقل کیا گیا۔ واپسی پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ:
* ڈاکٹروں نے انہیں ابھی **سفر کے قابل قرار نہیں دیا**
* ان کا **سی ٹی اسکین اور اینجیوگرافی** تاحال باقی ہے
* انہوں نے اسپتال انتظامیہ سے اپنی **میڈیکل فائل دیکھنے کی درخواست** کی، مگر انہیں انکار کر دیا گیا
قریشی نے اس صورتِ حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مریض کو اپنی طبی رپورٹ تک رسائی نہ دینا نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ **میڈیکل اتھکس کے بھی خلاف** ہے۔
**سیاسی و انسانی حقوق کے سوالات:**
پی ٹی آئی ذرائع نے شاہ محمود قریشی کی طبی صورتحال پر **تشویش** کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مکمل طبی سہولیات دی جائیں۔ ان کے مطابق، حکومت کی جانب سے طبی حقوق کی پامالی **سیاسی انتقام** کے زمرے میں آتی ہے۔
انسانی حقوق کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیدی کو صحت کی سہولیات سے محروم رکھنا **بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی** ہے، خاص طور پر جب مریض **دل کے عارضے** جیسی حساس بیماری کا شکار ہو۔
**پس منظر:**
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی کو مئی 2023 میں **مئی 9 واقعات** کے تناظر میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ مختلف مقدمات میں زیر حراست ہیں۔ اس دوران متعدد بار ان کی صحت کے حوالے سے خبریں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔