بھارتی ساحل کے قریب خطرناک سامان سے لدا بحری جہاز سمندر میں ڈوب گیا – 24 افراد بحفاظت بچا لیے گئے

بھارت کی جنوبی ریاست **کیرالہ** کے ساحل کے قریب **لائبیریا کے پرچم بردار بحری جہاز “ایم ایس سی ایلسا 3″** کے ڈوبنے کی تصدیق بھارتی بحریہ نے کر دی ہے۔ جہاز پر **خطرناک کیمیکل مواد اور سینکڑوں کنٹینرز** لدے تھے، لیکن خوش قسمتی سے اس واقعے میں جہاز کے **تمام 24 عملے کے ارکان کو بحفاظت بچا لیا گیا**۔
### **حادثے کی تفصیل**
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی **اے ایف پی** کے مطابق یہ **184 میٹر طویل مال بردار جہاز** بھارتی بندرگاہ **وژنجم** سے **کوچین** کی طرف جا رہا تھا کہ ہفتے کے روز اچانک حادثے کا شکار ہو گیا۔ جہاز نے فوری طور پر ہنگامی مدد کا پیغام جاری کیا، جس پر **بھارتی بحریہ** اور **کوسٹ گارڈ** نے فوری ریسکیو آپریشن شروع کیا۔
بحریہ کے طیاروں نے دو لائف رافٹس کو شناخت کیا، اور اس وقت کنٹینر شپ سمندر میں خطرناک زاویے پر جھکی ہوئی تھی، جو **کوچین سے 38 ناٹیکل میل جنوب مغرب میں** موجود تھی۔
### **خطرناک مواد کی موجودگی**
وزارتِ دفاع کے مطابق جہاز پر **640 کنٹینرز** لدے تھے، جن میں سے **13 کنٹینرز میں خطرناک کیمیکل** شامل تھے۔ اس کے علاوہ **12 کنٹینرز میں “کیلشیم کاربائیڈ”** جیسا خطرناک کیمیکل موجود تھا، جو کھاد سازی اور فولاد کی صنعت میں استعمال ہوتا ہے۔
جہاز میں **تقریباً 370 ٹن ایندھن اور تیل** بھی موجود تھا، جس کے سمندر میں رسنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، تاہم تاحال کسی **آئل اسپِل** کی تصدیق نہیں ہوئی۔
### **ماحولیاتی خطرہ اور اقدامات**
کیرالہ کے ساحلی علاقوں میں **سمندری حیات اور حساس ماحولیاتی نظام** کی موجودگی کے پیشِ نظر **بھارتی کوسٹ گارڈ نے آلودگی کنٹرول کی تیاریاں** مکمل کر لی ہیں۔ نگرانی کے لیے جدید **ڈٹیکشن سسٹمز تعینات** کر دیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے **ماحولیاتی سانحے** سے بچا جا سکے۔
### **عملہ محفوظ، لیکن سمندر خطرے میں؟**
جہاز پر موجود تمام عملے کے افراد — جن کا تعلق **جارجیا، روس، یوکرین اور فلپائن** سے تھا — بحفاظت ریسکیو کر لیے گئے ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حادثے کے **ماحولیاتی اثرات** کئی دن بعد ظاہر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر کنٹینرز یا تیل سمندر میں رسنا شروع ہوا۔
*انسانی جانیں تو بچا لی گئیں، لیکن اب اصل امتحان سمندر اور اس میں بسنے والی حیات کا ہے۔*