“کبھی کبھار زندگی اس قدر بےرحم ہو جاتی ہے کہ خواب حقیقت بننے سے پہلے ہی خاک ہو جاتے ہیں۔”

ڈاکٹر کونی ویاس — ایک ہنستی مسکراتی، بلند حوصلہ اور روشن مستقبل کی امید رکھنے والی خاتون — نے حال ہی میں پیسیفک اسپتال سے استعفیٰ دیا تھا۔ وہ اپنی زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز کرنے جا رہی تھیں۔ ان کے شوہر پردیپ جوشی اور دو معصوم بچے بھی اس سفر میں ان کے ہمراہ تھے۔ منزل تھی لندن، جہاں وہ ایک پُرامن اور خوشحال زندگی کا خواب دیکھ رہے تھے۔ مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

ایئر انڈیا کی وہ بدقسمت پرواز، جو احمد آباد سے روانہ ہوئی، کبھی اپنی منزل تک نہ پہنچ سکی۔ پرواز نے آسمان کی طرف پرواز ضرور بھری، لیکن چند لمحوں بعد موت کے سائے نے اُسے نگل لیا۔ احمد آباد کے قریب طیارہ کریش کر گیا۔ جلتی دھات، بکھری ہوئی کرچیاں، اور خاموش لاشیں — بس یہی رہ گیا۔ اس حادثے میں ڈاکٹر کونی ویاس، پردیپ جوشی، اور ان کے دونوں بچے جان کی بازی ہار گئے۔ کوئی بھی نہ بچ سکا۔

یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں، یہ ان ہزاروں خوابوں کی موت ہے جو ہر دل میں ایک نئی زندگی کے لیے بسا کرتے ہیں۔ دوست، رشتہ دار، ساتھی ڈاکٹرز، اور اسپتال کا عملہ سب گہرے صدمے میں ہیں۔ جو شخص دوسروں کی جان بچانے کے لیے زندگی وقف کر چکی تھی، وہ خود موت کا شکار ہو گئی — وہ بھی اپنے خاندان سمیت۔

یہ حادثہ ہمیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ زندگی کی گارنٹی کسی کے پاس نہیں، اور بعض اوقات منزل سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہی سب کچھ بکھر جاتا ہے۔ اب صرف خاموشی ہے، دکھ ہے، اور وہ سوال جو شاید کبھی جواب نہ پا سکیں — “کیوں؟”“ہندوستان نے گجرات کے قریب پاکستان سرحد کے ساتھ بڑی فضائی مشق کی تیاریاں شروع کر دیں!”

میں اس ناقابلِ تلافی نقصان پر دل کی گہرائیوں سے تعزیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ مرحومین کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور لواحقین کو صبرِ جمیل دے۔ آمین۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں