“کبھی کبھی خاموشی چیخ چیخ کر مدد مانگتی ہے، مگر ہم سن نہیں پاتے!”

بہاولپور – ایک افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے معاشرتی بے حسی کو بے نقاب کر دیا۔ کرنا بستی، لوہار والی گلی میں دو بزرگ خواتین کئی دنوں سے اکیلی، خاموش اور بے یار و مددگار زندگی کے آخری لمحات گزار رہی تھیں، مگر کسی نے ان کی خبر نہ لی۔
ریسکیو 1122 کو کل شام پانچ بجے اطلاع ملی کہ مذکورہ گلی میں دو عمر رسیدہ خواتین رہائش پذیر ہیں، جن میں سے ایک کی موت واقع ہو چکی ہے اور دوسری کی حالت نازک ہے۔ اطلاع دینے والے شخص نے بتایا کہ وہ دونوں ہمسایہ ہیں اور اس وقت مدد کی فوری ضرورت ہے۔
ریسکیو ٹیم جب موقع پر پہنچی تو ایک ہولناک منظر سامنے آیا۔ ایک بزرگ خاتون کی لاش موجود تھی جو شدید حد تک سڑ چکی تھی۔ ماہرین کے مطابق ان کی موت دو سے تین دن قبل واقع ہوئی تھی۔ جبکہ دوسری خاتون شدید کمزوری کے باعث نڈھال تھیں اور ہوش میں آتے ہی ان کے منہ سے پہلا جملہ نکلا:
“مجھے بہت بھوک لگی ہے، کچھ کھانے کو دیں۔”
ریسکیو سٹاف نے فوری طور پر خاتون کو ابتدائی طبی امداد دی اور بہاول وکٹوریہ ہسپتال منتقل کر دیا۔ دونوں خواتین کی عمریں 60 سے 70 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ واقعے کی مزید تفتیش کے لیے پولیس بھی موقع پر پہنچ چکی ہے اور تحقیقاتی عمل جاری ہے۔
یہ واقعہ ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہمارے آس پاس کتنے لوگ خاموشی سے جینے اور مرنے پر مجبور ہوتے ہیں؟
ہمارے ہمسایہ بزرگ، بیمار، یا تنہا افراد ہماری ایک توجہ، ایک وقت کے کھانے، یا صرف ایک خیریت پوچھنے کی کال کے محتاج ہوتے ہیں۔
یہ ممکن ہے کہ یہ دونوں خواتین شدید گرمی، بھوک یا بیماری کے باعث بے ہوش ہوئی ہوں۔ ایک کی جان چلی گئی، دوسری زندگی اور موت کی کشمکش میں تھی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ تین دن تک کسی نے ان کی خبر کیوں نہ لی؟
ریسکیو 1122 نے ہمیشہ کی طرح بروقت کارروائی کی، اور پولیس بھی تفتیش کر رہی ہے۔ مگر ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ہر فرد، ہر محلہ، ہر گلی — ایک دوسرے کی خبرگیری کے لیے بیدار ہو۔
شاید آپ کا ایک قدم، کسی کی جان بچا دے!
اللہ کریم وفات پانے والی بزرگ خاتون کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے، اور دوسری خاتون کو جلد مکمل صحت عطا فرمائے۔ آمین۔