سوات حادثہ: 18 سیاحوں کے ڈوبنے پر 4 افسران معطل، 7 روز میں انکوائری رپورٹ طلب.

سوات کی حسین وادی میں پیش آنے والے افسوسناک حادثے، جس میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاح دریا میں ڈوب گئے، نے انتظامی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے واقعے کی سنگینی کے پیش نظر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سمیت 4 اہم افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
🛑 معطل ہونے والے افسران:
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات – احسان الحق
اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی سوات
اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ سوات
ریسکیو 1122 ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات – سعد خان
🔍 انکوائری کمیٹی:
دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سربراہی چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم، خیام حسن خان کریں گے۔
سات دن کے اندر انکوائری رپورٹ پیش کی جائے گی۔
🗣 حکومتی مؤقف:
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے بیان میں واضح کیا کہ:
اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی کو سست ردعمل پر،
اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ کو بروقت وارننگ نہ دینے پر،
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو پیشگی اقدامات نہ لینے پر،
اور ریسکیو 1122 کے انچارج کو ناقص تیاری اور غیر مؤثر ریسپانس پر معطل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر فوری طور پر اٹھائے گئے، اور یہ صرف ابتدائی قدم ہے۔ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مزید ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
یہ سانحہ نہ صرف غفلت کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ سیاحتی مقامات پر مؤثر وارننگ سسٹم، خطرے کے نشانات، اور فوری ریسپانس کا جامع نظام نافذ کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔