ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر تہران کے مغربی علاقے میں اسرائیلی حملے کے بعد شدید ہو گئی ہے، جو خطے میں تیسری عالمی جنگ کے خطرے کو بڑھا رہا ہے

ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تنازعہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ اسرائیل نے تہران کے مغربی حصے میں واقع فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے، جس سے متعدد عمارتوں میں آگ لگی اور کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایران نے اسرائیلی حملے کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے اور سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام اور علاقائی اثر و رسوخ پر اسرائیل کی بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔

ایران کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ ان حملوں میں مارے گئے چند کمانڈروں کے جانشین فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، جس سے ایران کے عسکری جوابی اقدامات کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔ ایران نے اپنی فوجی اور سیاسی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے اسرائیل کو سخت جواب دینے کی تیاری کر لی ہے، جس کے باعث خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیل کا یہ حملہ صرف ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے درمیان طاقت کے کھیل کا حصہ ہے، جہاں امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے جبکہ روس اور چین ایران کے دفاع میں کھڑے ہیں۔ اس صورتحال میں خطے کا امن اور استحکام شدید خطرے میں پڑ گیا ہے، اور کسی بھی غلط فہمی یا اضافی کارروائی سے صورتحال مکمل طور پر جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

پاکستان کے لیے اس پیچیدہ صورتحال میں متوازن حکمت عملی اختیار کرنا ضروری ہے۔ ایران کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط کے پیش نظر پاکستان کو خطے میں امن اور تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جبکہ عالمی طاقتوں کے دباؤ سے بچتے ہوئے اپنی خودمختاری اور علاقائی مفادات کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں