جنوبی ایشیا میں کشیدگی: سیفائر کے بعد امریکی C-17 گلوب ماسٹر طیارے بھارت میں کیوں اترے؟

دنیا اس وقت ایک نازک اور خطرناک موڑ پر کھڑی ہے۔ جنوبی ایشیا میں موجودہ حالات میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں، جنہوں نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

سیزفائر کے اعلان کے فوراً بعد، تین امریکی C-17 گلوب ماسٹر طیارے بھارت کے شہر جے پور میں اترے۔ یہ طیارے 12 مئی 2025 کو بھارتی سرزمین پر پہنچے، اور ان کی لینڈنگ کی تصاویر مقامی ذرائع اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ یہ طیارے محض کارگو جہاز نہیں، بلکہ ان کا استعمال عموماً جنگی ساز و سامان، ہیوی اسلحہ، اور ہنگامی فوجی یونٹس کی منتقلی کے لیے کیا جاتا ہے۔ ان کی آمد محض مشق کا حصہ ہو سکتی ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں اسے مکمل طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

### جنگ بندی یا جنگ کی تیاری؟

یہ غیر معمولی نقل و حرکت ایسے وقت میں سامنے آئی جب بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ 7 مئی 2025 کو بھارتی فضائیہ نے راجستھان میں ایک بڑی جنگی مشق کا آغاز کیا، جس میں رافیل، میراج 2000، اور سوخوئی-30 جیسے مہلک طیارے شامل تھے۔ ان مشقوں کو مغربی سرحد کی دفاعی تیاریوں کے لیے ضروری قرار دیا گیا، لیکن اصل پیغام کہیں زیادہ گہرا اور خفیہ تھا۔

### “ٹائیگر ٹرائمف” – امریکہ اور بھارت کی مشترکہ مشق

اس سے قبل اپریل 2025 میں بھارت اور امریکہ نے “ٹائیگر ٹرائمف” کے نام سے ایک دو مرحلوں پر مشتمل فوجی مشق کی۔ وشاکھاپٹنم اور کاکینادا میں ہونے والی اس مشق میں 3,000 سے زائد فوجی اہلکار، چار بحری جہاز، اور سات جنگی طیارے شامل تھے۔ سرکاری بیانیے کے مطابق اس مشق کا مقصد انسانی امداد اور آفات کے دوران تعاون کو بہتر بنانا تھا۔ لیکن سوال یہ ہے: کیا واقعی یہ صرف “ریلیف مشن” کی مشق تھی؟ یا کچھ اور؟

### عالمی سیاست کا نیا موڑ؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ بھارت کھل کر وضاحت دے رہا ہے، نہ ہی امریکہ کوئی تفصیل فراہم کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے غیرمعمولی خاموشی اس بات کی غماز ہے کہ پس پردہ کچھ بہت بڑا تیار ہو رہا ہے۔ کیا امریکہ اور بھارت کسی خفیہ فوجی منصوبے پر کام کر رہے ہیں؟ یا پھر یہ چین اور پاکستان کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر کیا جا رہا ہے؟

### C-17 گلوب ماسٹر – ایک علامتی نہیں، اسٹریٹیجک آمد

یہ طیارے امدادی مشن کے لیے استعمال ضرور کیے جا سکتے ہیں، مگر ان کا اصل استعمال درج ذیل ہے:

1. جنگی ٹروپس کی فوری تعیناتی
2. ہیوی ٹینکس، میزائل سسٹمز، اور راکٹس کی نقل و حرکت
3. فرنٹ لائن پر ہنگامی ملٹری بیس قائم کرنے کی سہولت

تو سوال یہ ہے: کیا بھارت میں اس وقت کوئی ہنگامی صورتحال ہے؟ یا ایسی صورتحال “پیدا” کی جا رہی ہے؟

عالمی امن کے لیے خطرہ

اگر یہ صرف مشقیں ہیں، تو اس کی شفاف وضاحت کیوں نہیں دی جا رہی؟ اگر یہ جنگ کی تیاری نہیں تو اس کا مقصد کیا ہے؟ عالمی تاریخ بتاتی ہے کہ بڑی جنگیں اکثر کسی “جھوٹے واقعے” (False Flag Operation) کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں۔ کیا امریکہ اور بھارت کسی ایسے ہی آپریشن کی تیاری کر رہے ہیں؟

یہ خاموشی، یہ نقل و حرکت، یہ بظاہر مشقیں — سب ایک ایسے خطرناک کھیل کا حصہ ہیں جس کے پیادے تیار ہو چکے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چال کون چلتا ہے، اور کب؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں