فضا کی بندش نے دونوں طرف سے پروازوں کے پر جلا دیے!

فضائی حدود کی بندش کا اثر صرف بھارت پر نہیں بلکہ پاکستان پر بھی براہِ راست پڑ رہا ہے۔ بھارت کی ایئرلائنز کو جب پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تو انہیں طویل راستے اختیار کرنا پڑتے ہیں، جس سے نہ صرف وقت بڑھتا ہے بلکہ ایندھن کی لاگت اور دیگر آپریشنل اخراجات میں بھی واضح اضافہ ہوتا ہے۔ یہی معاملہ پاکستانی ایئرلائنز، خاص طور پر پی آئی اے، کے ساتھ بھی پیش آ رہا ہے۔ مثال کے طور پر لاہور سے کوالالمپور جانے والی پرواز کو عام طور پر جو روٹ مختص کیا جاتا ہے، اس میں بھارت کی فضائی حدود سے گزرنا شامل ہوتا ہے۔ مگر حالیہ کشیدگی کے باعث راستہ بدلنے کی وجہ سے یہ سفر ساڑھے تین گھنٹے طویل ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی آئی اے کو نہ صرف اضافی ایندھن خرچ کرنا پڑ رہا ہے بلکہ عملے کا وقت، مسافروں کی پریشانی، اور مجموعی آپریٹنگ لاگت بھی بہت بڑھ چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف ایک پرواز پر ہی ایک کروڑ روپے سے زائد کا اضافی خرچ آ رہا ہے، جو اگر مسلسل جاری رہا تو قومی ایئرلائن کے پہلے سے مشکل مالی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ کہنا درست نہیں کہ نقصان صرف بھارت کو ہو رہا ہے، اس کشیدگی کا خمیازہ دونوں ممالک کی ایوی ایشن انڈسٹری کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔