“فضائی حدود کی جنگ نے بھارت کی معیشت کو آسمان پر مہنگے بلوں میں جکڑ لیا ہے۔”

پاکستانی فضائی حدود کی بندش بھارتی ایئر لائنز کے لیے محض ایک فضائی رکاوٹ نہیں بلکہ ایک روزانہ بڑھتا ہوا مالی بحران بن چکی ہے۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق بھارتی فضائی کمپنیاں یومیہ 21 کروڑ پاکستانی روپے کے اضافی ایندھن کے اخراجات اٹھا رہی ہیں۔ بوئنگ 777 اور ایئر بس اے 320 جیسے بڑے جہازوں کو طویل راستوں پر بھیجنے کی مجبوری نے ان کمپنیوں کے منافع کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وکی پیڈیا کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق فی کلوگرام جیٹ ایندھن کی قیمت 0.82 ڈالر ہے، مگر بھارت میں اضافی راستوں کے باعث بوئنگ 777 کے 100 گھنٹوں کے سفر پر 5 لاکھ 46 ہزار 776 ڈالر اور ایئر بس اے 321 پر 1 لاکھ 96 ہزار ڈالر خرچ آ رہا ہے۔ اس صورتحال نے بھارتی ہوابازی کے شعبے میں پہلے سے موجود مالی دباؤ کو مزید شدید کر دیا ہے۔ اگر یہ بندش طویل عرصے تک برقرار رہی تو نہ صرف ایئرلائنز کے خسارے میں اضافہ ہوگا بلکہ ٹکٹوں کی قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں، جس کا براہ راست اثر بھارتی عوام اور سیاحت کی صنعت پر پڑے گا۔ یہ تنازعہ ثابت کرتا ہے کہ علاقائی کشیدگیاں صرف سرحدوں تک محدود نہیں رہتیں، بلکہ اقتصادی میدان میں بھی اپنا گہرا وار کر جاتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں