سعودی عرب کے طائف ایئرپورٹ سے معروف عالم دین غلام حسنین وجدانی کی گرفتاری نے پاکستانی عوام میں تشویش پیدا کر دی

سعودی عرب کے شہر طائف کے ایئرپورٹ سے 20 اپریل کو معروف عالم دین غلام حسنین وجدانی کی گرفتاری نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ غلام حسنین، جو عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے، سعودی ایئرپورٹ حکام نے انہیں نا معلوم وجوہات کی بنا پر گرفتار کر لیا۔ اس گرفتاری کے حوالے سے ابھی تک کوئی واضح معلومات سامنے نہیں آئی ہیں، اور یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کس حال میں ہیں یا کہاں موجود ہیں۔
غلام حسنین کی گرفتاری نے ان کے پیروکاروں اور پاکستانی عوام میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ معروف دینی شخصیت ہونے کی وجہ سے ان کی گرفتاری نے نہ صرف مذہبی حلقوں میں سوالات اٹھائے بلکہ اس سے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان کی گرفتاری کی وجوہات اور ان کے مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، جس سے مزید غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
پاکستانی حکومت سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ سعودی حکام سے رابطہ کرے اور غلام حسنین کی فوری رہائی کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی رہائی کے بعد ان کے حوالے سے مکمل وضاحت کی جائے تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔ اس صورتحال میں حکومت پاکستان کا کردار بہت اہم ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے شہری کی حفاظت اور حقوق کی خاطر فوری طور پر سفارتی سطح پر اقدامات کرے گی۔