موسمِ برسات: جہاں زندگی اور موت ایک ساتھ بہہ رہے ہیں!

پاکستان اس وقت ایک نازک اور دلخراش موسمی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ مون سون کی بارشیں جو کبھی خوش حالی کی علامت سمجھی جاتی تھیں، اب موت، تباہی اور ہجرت کی کہانی بن چکی ہیں۔ حالیہ بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخواہ، پنجاب، اور بلوچستان کے کئی علاقے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔

تباہی کی تصویر

ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں، درجنوں پل اور سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں، اور سیکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ صرف خیبر پختونخواہ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور تیز بارشوں نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ گاؤں کے گاؤں مٹی میں دفن ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بچے، بوڑھے، اور خواتین محفوظ مقامات کی تلاش میں خیموں یا کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

شہری سیلاب: بڑے شہروں میں زندگی مفلوج

کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں بارش کے بعد نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ اسپتالوں، اسکولوں اور دفاتر میں پانی داخل ہو چکا ہے، اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کی واضح علامت

یہ سب کچھ محض “قدرت کا قہر” نہیں بلکہ ہمارے اپنے رویوں کا نتیجہ ہے۔ جنگلات کی کٹائی، دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات، نکاسی آب کے ناقص نظام اور ماحولیاتی غفلت نے آج ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا ہے جہاں ہر بارش ایک آفت کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

امدادی سرگرمیاں — کافی نہیں!

اگرچہ امدادی ادارے، فوج، اور مقامی حکومتیں اپنی سطح پر کوششیں کر رہی ہیں، لیکن متاثرہ علاقوں میں وسائل کی کمی، رسائی میں دشواری، اور کوآرڈینیشن کے فقدان کے باعث بہت سی زندگیاں مدد کی منتظر ہیں۔ عوام الناس، فلاحی تنظیمیں، اور نوجوان رضاکار اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں، لیکن یہ تب تک مؤثر نہیں ہوگا جب تک قومی سطح پر ایک مکمل اور بروقت حکمتِ عملی نہ بنائی جائے۔

ہم کیا کر سکتے ہیں؟ (کال ٹو ایکشن)

اگر آپ محفوظ مقام پر ہیں، تو عطیات اور راشن جمع کر کے مستحقین تک پہنچانے کا ذریعہ بنیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے صحیح معلومات پھیلائیں، افواہوں سے بچیں۔

بارش کی پیشگوئی کے دنوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

ماحولیاتی آگاہی کو عام کریں: درخت لگائیں، کوڑا کرکٹ نالوں میں نہ ڈالیں، پانی کو محفوظ کریں۔

حکومت سے مستقل ماحولیاتی اصلاحات، ڈرینج سسٹم کی بہتری، اور ریلیف فنڈز کی شفاف تقسیم کا مطالبہ کریں۔

موسم کی شدت اور فطرت کی پکار ہمیں یہ باور کروا رہی ہے کہ اگر ہم نے اب بھی نہ جاگا، تو ہر برس کی بارش ہمیں مزید بربادی کے کنارے لے جائے گی۔ آج جو بستی زیرِ آب ہے، کل وہ ہمارا گھر بھی ہو سکتا ہے۔

آئیں، قدرت کی زبان سمجھیں، اور اس زمین کے لیے کچھ کریں — ابھی!

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں