“کوٹلی و سماہنی کے جنگلات میں جلتی ہوئی زمین — آگ نے قدرتی حسن کو راکھ میں بدل دیا!”

کوٹلی اور سماہنی کے جنگلات میں خشک موسم اور بلند درجہ حرارت کے امتزاج نے جنگلی ڈھلوانوں کو آسان ہدف بنا دیا۔ مقامی لوگوں کی لاپرواہی، جیسے سگریٹ کا پھینکنا یا کیمپنگ کی چھوٹی شعلہ بازی، نے ایک چنگاری کو بڑے آگ کے شعلوں میں تبدیل کر دیا۔

۲. حکومتی اقدامات:

ہنگامی دستے تعینات: ضلعی انتظامیہ اور رینجر فورسز کو جدید آلات کے ساتھ جلتے ہوئے علاقوں میں بھیجا گیا۔

فضائی مدد: پاک فوج اور سول ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز سے پانی کی بارش کے آپریشن شروع کیے گئے، مگر بروقت الارم نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی گھنٹے ضائع ہوئے۔

ریسکیو مراکز: این جی اوز اور ریسکیو ۱۱۲۲ نے عبوری کیمپ قائم کر کے متاثرین اور رضاکاروں کو ایک جگہ جمع کیا تاکہ ایک منظم طریقے سے امداد اور لاواسطہ آگ بجھانے کا کام کیا جا سکے۔

۳. آگ نہ بجھ سکنے کی وجوہات:

مشکلِ رسائی: گھنے اور پہاڑی جنگلات میں بھاری مشینری داخل نہیں کی جا سکتی۔

ابنائے مواصلاتی خلل: مقامِ واقعہ کی بروقت اطلاع نہ پہنچنے سے ابتدائی کنٹرول میں دیر ہوئی۔

تیز ہوائیں: بدلتے ہوائی رخ نے شعلوں کو سیکڑوں میٹر دور پھیلایا اور کنٹرول لائنیں توڑ دیں۔

۴. مقامی افراد اور ذمہ داریاں:

جنگلات کے قریب رہنے والے باشندوں کو چاہیے کہ کیمپ فائرز کے بعد مکمل طور پر بجھا دیں اور سگریٹ کے ناشعلہ ٹکڑوں سے پرہیز کریں۔

کسان فصل کی باقیات جلانے سے پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لے کر ماحول دوست متبادل استعمال کریں۔

۵. طویل المدتی حکمت عملی:

جدید الرٹ نظام: ڈرون نگرانی اور سیٹلائٹ امیجری سے خطرے کی ابتدائی نشاندہی۔

بیلٹ کلیرنس پروگرام: سوکھی شاخوں اور پتیوں کی باقاعدہ صفائی۔

عوامی آگاہی مہمیں: گاؤں اور اسکولوں میں جنگلاتی حفاظت کی تربیت۔

رضاکار فائر واچ فورس: مقامی سطح پر قائم ٹیمیں جو ابتدائی کنٹرول میں مدد فراہم کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں