“ملک کے بڑے دریا خشک ہونے لگے — تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کی آمد میں نمایاں کمی، ذخائر 40 لاکھ ایکڑ فٹ تک محدود۔”

ملک کے بڑے آبی ذخائر اور دریاؤں میں پانی کی آمد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس پر ماہرینِ آب اور زراعت دونوں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ کے ذخائر میں مجموعی طور پر صرف چالیس لاکھ پانچ ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے، جو آنے والے مہینوں میں زراعت اور بجلی کی پیداوار کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
دریاؤں میں پانی کی آمد کی تفصیل:
دریائے سندھ:
پانی کی آمد 1,68,700 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 8,000 کیوسک کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
دریائے جہلم:
آمد 41,200 کیوسک رہی، جو کہ 2,100 کیوسک کمی کے ساتھ ریکارڈ کی گئی۔
چشمہ بیراج:
پانی کی آمد 1,88,800 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
دریائے چناب:
پانی کی آمد 46,700 کیوسک، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 700 کیوسک کم ہے۔
دریائے کابل:
یہاں بھی پانی کی آمد 41,200 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
ذخائر کی موجودہ صورتحال:
تربیلا ڈیم:
پانی کی سطح 1473 فٹ، اور ذخیرہ 19,54,000 ایکڑ فٹ۔
منگلا ڈیم:
سطحِ آب 1156 فٹ، اور ذخیرہ 19,52,000 ایکڑ فٹ۔
چشمہ بیراج:
پانی کی سطح 643.10 فٹ، جبکہ ذخیرہ صرف 89,000 ایکڑ فٹ۔
ماہرین کی تشویش:
آبی ماہرین اور زرعی ماہرین کے مطابق پانی کی آمد میں مسلسل کمی ملک میں فصلوں کی پیداوار، پینے کے پانی اور ہائیڈرو پاور پیداوار پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں فوری آبی حکمتِ عملی، کفایت شعاری اور بارشوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ صورتحال ملک میں پانی کے بحران کی واضح نشاندہی کر رہی ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے مہینے زراعت اور روزمرہ زندگی کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔