پاکپتن کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں 20 بچوں کی ہلاکت نے پورے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی، اور کمشنر ساہیوال نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال (ڈی ایچ کیو) میں گزشتہ چند روز کے دوران 20 معصوم بچوں کی اموات نے صحت کے نظام کی ناقص کارکردگی کو ایک بار پھر سامنے لا دیا ہے۔ یہ المناک واقعہ 16 سے 22 جون کے درمیان پیش آیا، جس پر کمشنر ساہیوال نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ حادثے کی وجوہات کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔

اس کمیٹی کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 2 جولائی تک اپنی رپورٹ پیش کرے، جس میں اسپتال میں پیش آنے والی کوتاہیوں، طبی سہولیات کی کمی، اور ممکنہ غفلت کی مکمل تحقیق شامل ہوگی۔ واقعے کے ورثاء نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر غفلت کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور آکسیجن سلنڈر کی کمی کو بھی بچوں کی اموات کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

اس واقعے نے نہ صرف مقامی کمیونٹی کو صدمے میں مبتلا کیا ہے بلکہ میڈیا اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جنہوں نے صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ بچوں کی اموات نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ صحت کے بنیادی مسائل کو جلد از جلد حل کریں تاکہ ایسے المناک واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

یہ واقعہ پاکستان کے دیہی اور کم سہولت یافتہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی کمی اور انتظامی خامیوں کی ایک کڑی مثال ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فوری اصلاحات اور بہتر مانیٹرنگ نظام کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آکسیجن اور دیگر طبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانا بھی ناگزیر ہو گیا ہے تاکہ جان بچانے والی خدمات موثر انداز میں فراہم کی جا سکیں۔

کمشنر ساہیوال کی جانب سے تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سے بہت کچھ واضح ہوگا، اور یہ رپورٹ اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا بچوں کی اموات صرف طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سے ہوئیں یا کسی اور قسم کی غفلت بھی شامل ہے۔ اس کے بعد مناسب قانونی اور انتظامی کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ صحت کے نظام میں بہتری لائی جا سکے اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں