پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈرونز کی جنگ شدت اختیار کر گئی!

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے، جس میں دونوں ممالک ایک دوسرے پر ڈرونز کے ذریعے دراندازی کے الزامات لگا رہے ہیں۔ یہ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں بھیجے گئے متعدد ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ دوسری جانب، بھارت نے جواباً کہا کہ یہ کارروائی دراصل پاکستان کی جانب سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کا ردعمل تھی۔
ڈرونز: جدید جنگی ٹیکنالوجی یا خطرناک ہتھیار؟
ڈرونز، جنہیں بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (UAVs) کہا جاتا ہے، جدید جنگی حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ جاسوسی، نگرانی، اور حتیٰ کہ حملے کرنے کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں نے حالیہ برسوں میں اپنے ڈرونز کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے، جو نہ صرف سرحدوں کی نگرانی بلکہ براہ راست حملوں کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستان کا دعویٰ: بھارت کی دراندازی اور پاکستانی جواب
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ بھارتی ڈرونز نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، اور پاکستان نے فوری ردعمل دیتے ہوئے ان میں سے کئی ڈرونز کو مار گرایا۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ ڈرونز بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی آڑ میں پاکستانی حدود کی جاسوسی کر رہے تھے۔
بھارت کا جواب: جوابی کارروائی یا خطرناک کھیل؟
بھارت نے پاکستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان تھا جس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ بھارتی فوج نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے ڈرونز نے لائن آف کنٹرول کے قریب ان کی حساس تنصیبات کو ہدف بنانے کی کوشش کی، جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔
لائن آف کنٹرول پر جاری شیلنگ: شہری آبادی مشکلات میں
ڈرون تنازعہ کے ساتھ ساتھ، لائن آف کنٹرول پر دونوں جانب سے شدید شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ آزاد کشمیر کے سرحدی دیہات بھارتی گولہ باری کی زد میں ہیں، جہاں معصوم شہری اپنے گھروں میں محصور ہیں، اور مویشیوں کے نقصانات کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان کے سرحدی علاقوں میں بھی جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
ڈرونز کے ذریعے دراندازی: کیا یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے؟
بین الاقوامی قوانین کے مطابق، کسی بھی ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ایک سنگین معاملہ ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک اپنے اپنے دعووں پر قائم ہیں، لیکن بین الاقوامی برادری کا مؤقف ہے کہ اس طرح کے تنازعات کو سفارتی سطح پر حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ سرحد پر گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کے ذریعے۔
پاکستان بھارت ڈرون تنازعہ: ممکنہ خطرات اور نتائج
سرحدی کشیدگی میں اضافہ: ڈرونز کی دراندازی اور لائن آف کنٹرول پر شیلنگ سے دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
عالمی برادری کی تشویش: جوہری طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
شہری آبادیوں کی مشکلات: سرحدی دیہات میں رہنے والے لوگ ہمیشہ کے لیے خطرے میں ہیں، اور ان کی جان و مال کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
کیا پاکستان اور بھارت جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں؟
حالیہ ڈرون تنازعہ نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود تناؤ کو مزید ہوا دی ہے۔ دونوں ممالک کے پاس جدید جنگی ٹیکنالوجی موجود ہے، اور اگر یہ تنازعہ بڑھتا ہے تو یہ ایک بڑی جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
حل: جنگ نہیں، مذاکرات کی ضرورت
پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کوئی نئی بات نہیں، لیکن دونوں ممالک کو اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ جنگ کبھی بھی مسائل کا حل نہیں۔ ڈرونز، شیلنگ، اور الزامات کی سیاست صرف معصوم شہریوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
دونوں ممالک کو فوری طور پر سفارتی سطح پر مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے، تاکہ اس تنازعہ کو حل کیا جا سکے اور خطے میں پائیدار امن قائم ہو۔