“بغداد ایئرپورٹ پر خاموشی سے آنے والے ڈرونز نے نہ صرف فضاء میں سنسنی بھر دی، بلکہ جنگ کے دائرے کو عراق تک وسیع کر دیا۔”

گزشتہ شب عراق کے بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ڈرون حملے کی اطلاعات سامنے آئیں، جس کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مقامی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، یہ حملہ ایئرپورٹ کے ملٹری زون یا قریبی امریکی اڈے (جیسے Camp Victory) پر کیا گیا، مگر کسی جانی نقصان یا بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاع نہیں ملی۔

عراقی سیکیورٹی فورسز نے ابتدائی بیان میں کہا کہ “ڈرون حملے کی نوعیت محدود تھی اور حملہ آور کی شناخت فی الحال نامعلوم ہے۔”
تاہم، بعض غیر مصدقہ ذرائع نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ یہ کارروائی ممکنہ طور پر اسرائیلی انٹیلیجنس آپریشن یا ایران-اسرائیل کشیدگی کا حصہ ہو سکتی ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں تہران اور حیفہ کے درمیان میزائل اور فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔

ایرانی میڈیا نے اس حملے پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا، لیکن چند سوشل میڈیا چینلز نے اسے “علاقائی محاذ کو وسعت دینے کی اسرائیلی کوشش” قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جس سے شبہات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔

عراق کی حکومت بھی فی الحال محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، لیکن امریکی فورسز نے اپنی بیسز پر ہائی الرٹ نافذ کر دیا ہے، خاص طور پر بغداد، الانبار، اور اربیل کے علاقوں میں۔

مبصرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ان حملوں کا تعلق ایران-اسرائیل کشیدگی سے نکلا تو عراق ایک نیا میدانِ جنگ بن سکتا ہے—جہاں ایران نواز ملیشیاؤں، امریکی افواج اور اسرائیلی انٹیلیجنس کی باہمی ٹکراؤ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں