پاکستان کے لیے خوشخبری ہے کہ کئی ممالک سے 30 کروڑ ڈالر سے زائد واجب الادا رقم واپس ملنے والی ہے، جس سے ملکی مالی حالات بہتر ہونے کی امید ہے۔

حالیہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سری لنکا، بنگلہ دیش، عراق، سوڈان، اور گنی بساؤ جیسے ممالک پاکستان کے مقروض ہیں اور مجموعی طور پر انہیں پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر سے زائد رقم واپس کرنی ہے۔ ان میں سب سے بڑا قرض دار عراق ہے، جس پر تقریباً 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔ یہ مالی واجبات پاکستان کی خارجہ مالی پالیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں پاکستان نے مختلف ممالک کو مالی امداد یا قرضے دیے ہیں جو اب واپسی کے منتظر ہیں۔

یہ رقم پاکستان کے بجٹ میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب ملکی معیشت مشکلات کا شکار ہو۔ ایسی واپسی سے مالی بوجھ کم ہو سکتا ہے اور حکومت کو بجٹ خسارے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، یہ رقم کب اور کیسے وصول ہوگی، اس کا دارومدار متعلقہ ممالک کی مالی حالت اور سیاسی تعلقات پر بھی ہے۔

مزید یہ کہ یہ رقم پاکستان کے لیے صرف مالی فائدہ نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر اس کی معیشتی ساکھ کو بھی مضبوط کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اس صورتحال سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ پاکستان نے خطے کے مختلف ممالک کے ساتھ مالی تعاون کیا ہے، جس کے نتیجے میں یہ رقم پاکستان کی ملکیت میں ہے اور جلد واپس آنا چاہیے۔

اگر حکومت اس رقم کی وصولی کے لیے مؤثر اقدامات کرے تو یہ پاکستان کی مالی حالت پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے، اور ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ واپسی پاکستان کے لیے ایک اہم مالی موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں