اسرائیلی فوج غزہ کی جنگ سے نالاں، سیکڑوں اہلکاروں نے حکومت کو خط ارسال کر دیا۔

اسرائیلی حکومت کو غزہ کی جنگ پر عوامی احتجاج کے بعد فوجی اہلکاروں کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ کے ایک ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں نے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے حکومت کو ایک کھلا خط ارسال کیا ہے۔
اس خط میں فوجیوں نے اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور وزیراعظم نیتن یاہو کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے اسرائیل کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
خط میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے اور کہا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ ملکی سلامتی کے بجائے صرف سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے۔ فوج کی پالیسی یہ ہے کہ وہ سیاست کے لیے جنگ نہیں کرتی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فوج کے مشہور انٹیلی جنس یونٹ ‘یونٹ 8200’ کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی ہے۔
مزید برآں، اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ کی جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خدمت کی، لیکن 550 دن گزرنے کے بعد انہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خط لکھنے والے فوجیوں کو شدت پسند قرار دیتے ہوئے انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کی دھمکی دی ہے۔