کشمیر کے مسئلے کو ختم نہیں، حل کرنا ہوگا، یہی قومی ضرورت ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ دہائیوں سے کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہ ایک ایسا تنازع ہے جس نے نہ صرف خطے کے امن کو متاثر کیا بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کی زندگیوں پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس حساس مسئلے پر پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حال ہی میں اپنی اہم رائے کا اظہار کیا ہے، جو قومی اور عالمی سطح پر سنجیدگی سے سنا جا رہا ہے۔
کشمیر کا مسئلہ: ختم نہیں، حل کرنا ہوگا
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو صرف ختم کرنے کی بات نہیں بلکہ اس کا ایک پائیدار اور دیرپا حل تلاش کرنا ہمارا بنیادی ہدف ہونا چاہیے۔ کشمیری عوام کی حق خودارادیت اور امن و سلامتی کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ اس تنازعے کو خوش اسلوبی سے سلجھایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک چیلنج ہے اور اسے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت حل کرنا ہوگا تاکہ کشیدگی میں کمی آئے اور خطے میں امن قائم ہو۔
دشمن کا جارحانہ اور متکبرانہ رویہ
آرمی چیف نے پاکستان کے دشمن بھارت کے رویے کی جانب بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل متکبرانہ اور جارحانہ رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے جو خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اس جارحیت کا بنیادی مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا اور پاکستان کی سلامتی کو متاثر کرنا ہے۔ لیکن، مسلح افواج نے ہر صورت میں وطن کی حفاظت کا عزم کر رکھا ہے اور دشمن کی ہر سازش کا بھرپور جواب دیا ہے۔
مسلح افواج کا پُرعزم اور موثر ردعمل
آرمی چیف نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے دشمن کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور عزت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ ان کا پُرعزم جواب نہ صرف دشمن کو روکنے میں کامیاب رہا بلکہ اس سے قومی وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور قومی اتحاد کو مزید مضبوط کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دفاعی حکمت عملی صرف دشمن کی جارحیت کو روکنے کے لیے نہیں بلکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہے۔
قومی یکجہتی اور حکمت عملی کی ضرورت
آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے نہ صرف مسلح افواج بلکہ پورا ملک یکجا ہو کر کام کرے۔ یہ وقت ہے کہ تمام سیاسی، سماجی اور عسکری ادارے مل کر ایک جامع حکمت عملی وضع کریں جو نہ صرف کشیدگی کو کم کرے بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالے۔ انہوں نے کہا کہ صرف عسکری آپریشنز کافی نہیں، سفارتی اور سیاسی کوششوں کو بھی تیز کیا جانا چاہیے تاکہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر موثر انداز میں اٹھایا جا سکے۔
خطے میں امن کے لیے کلیدی مرحلہ
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ خطے میں دیرپا امن کا قیام صرف مسئلہ کشمیر کے حل سے ممکن ہے۔ کشیدگی اور جھڑپوں سے خطے کا ہر ملک متاثر ہوتا ہے اور ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ دشمن اپنی جارحیت ترک کرے اور کشیدگی کو کم کرے۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بیان اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان کی قومی سلامتی اور خطے کے امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق، جارحیت کا جواب دینا اور دفاع کرنا ضروری ہے، لیکن ساتھ ہی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سیاسی اور سفارتی راستے اپنانے بھی لازم ہیں۔ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے احترام اور مستقل امن کے قیام کے لیے یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر ایک مربوط حکمت عملی تشکیل دیں تاکہ ایک پرامن اور خوشحال خطہ بنایا جا سکے۔