“امریکی عوام کا اکثریتی جواب: ‘پلیسائن کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے’ — جب عوام بدلیں، تو پالیسی بھی بدل سکتی ہے!”

امریکی سروے میں تہلکہ خیز انکشافات — اکثریت فلسطینی ریاست کے حق میں
فلسطین کی آزادی اور ریاستی حیثیت کا معاملہ طویل عرصے سے عالمی سیاست میں زیربحث رہا ہے، مگر حالیہ دنوں میں اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت امریکی عوامی رائے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ ایک تازہ ترین عوامی سروے میں اکثریت نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی حمایت کی ہے، جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ امریکی عوام اب سرکاری پالیسیوں سے مختلف زاویہ نظر اپنا رہے ہیں۔
✅ عوامی رائے کا نیا رخ
حالیہ سروے کے مطابق:
تقریباً 58 فیصد امریکی شہریوں کا ماننا ہے کہ تمام ممالک کو فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔
یہ رجحان خاص طور پر نوجوانوں اور تعلیم یافتہ طبقات میں زیادہ نمایاں ہے۔
فلسطین کی ریاستی حیثیت کے حق میں 78 فیصد ڈیموکریٹس جبکہ 41 فیصد ریپبلکنز نے بھی حمایت کی ہے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ امریکہ میں فلسطین کے لیے ہمدردی بڑھ رہی ہے، خاص طور پر جب اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔
🕊️ فلسطین کے لیے ہمدردی میں اضافہ
سروے میں یہ بھی پایا گیا کہ:
65 فیصد امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ کو غزہ میں متاثرہ اور بھوک کا شکار افراد کی مدد کرنی چاہیے۔
تقریباً 59 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں “زیادہ حد” تک پہنچ چکی ہیں۔
فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے عمومی حمایت 55 فیصد سے زائد تک پہنچ چکی ہے، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے۔
یہ تبدیلی اس بات کی علامت ہے کہ امریکی عوام اب صرف اسرائیل کے ساتھ یکطرفہ ہمدردی رکھنے والے مؤقف سے ہٹ کر ایک زیادہ متوازن اور انصاف پر مبنی رویہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔
🇺🇸 عوام اور حکومت: ایک الگ الگ سوچ
یہ امر قابلِ غور ہے کہ جہاں امریکی عوام فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے حق میں بڑھتی ہوئی حمایت دکھا رہے ہیں، وہیں امریکی حکومت اب تک اس حوالے سے واضح قدم اٹھانے سے گریز کر رہی ہے۔
عوامی سطح پر فلسطینی حقوق کے حق میں مظاہرے، سوشل میڈیا پر بڑھتی آوازیں، اور مہمات زور پکڑ رہی ہیں۔
مگر سیاسی سطح پر اسرائیل کے ساتھ دیرینہ اتحاد اور لابنگ کے دباؤ کی وجہ سے واشنگٹن کی پالیسی میں فوری تبدیلی نظر نہیں آ رہی۔
🌐 عالمی تناظر میں اہم تبدیلی
امریکی عوام کی یہ رائے نہ صرف مقامی سیاسی حلقوں کو متاثر کر سکتی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مضبوط پیغام دیتی ہے:
اگر دنیا کی بڑی طاقتوں میں عوام فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں بولنے لگیں تو یہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر اداروں پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔
یہ رجحان بین الاقوامی انصاف، انسانی حقوق، اور اقوام کی آزادی کے اصولوں کو تقویت دے سکتا ہے۔
🔚 نتیجہ: عوام کی آواز، پالیسی کی بنیاد؟
یہ بات اب کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ فلسطین کی ریاستی حیثیت کا مطالبہ صرف مشرق وسطیٰ کا مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ عالمی ضمیر کا سوال بن چکا ہے۔ امریکہ جیسے ملک میں اگر عوام کی اکثریت ایک مظلوم قوم کے حق میں آواز بلند کر رہی ہے، تو یہ تبدیلی صرف رائے عامہ تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ پالیسی میں بھی جھلکنی چاہیے۔
جب عوام بدلتے ہیں، تو قانون بھی بدل سکتا ہے — اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی قیادت اپنی عوام کی آواز پر کب تک خاموش رہتی ہے؟