“24 گھنٹوں میں غزہ کا نقشہ بدل گیا — 100 سے زائد عمارتیں ملبے کا ڈھیر، انسانیت پھر لہو لہان۔”

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر شدید فضائی بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اور صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 100 سے زائد رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ بمباری کی شدت اور تسلسل نے غزہ کو ایک بار پھر انسانی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
مقامی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، یہ حملے انتہائی گنجان آباد شہری علاقوں پر کیے گئے، جہاں نہ صرف شہریوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے بلکہ پناہ گزین کیمپ بھی قائم ہیں۔ ملبے تلے درجنوں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جب کہ ریسکیو ٹیمیں ناکافی وسائل اور مسلسل حملوں کے باعث متاثرین تک بروقت رسائی حاصل نہیں کر پا رہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ روز کی بمباری میں بچوں اور خواتین سمیت متعدد جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جب کہ درجنوں افراد شدید زخمی ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں اور ادویات، ایندھن اور بنیادی سہولیات کی قلت کی وجہ سے علاج میں شدید رکاوٹیں درپیش ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور عالمی انسانی تنظیموں نے اسرائیل سے فوری طور پر بمباری بند کرنے اور انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اب تک جنگ بندی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
غزہ میں ایک اور قیامت گزر گئی — صرف ایک دن میں 100 سے زائد عمارتیں مٹی کا ڈھیر، اور سینکڑوں زندگیاں ملبے تلے — مگر عالمی ضمیر اب بھی خاموش ہے۔