“وہ لمحہ جب اقوام متحدہ کی خاموش دیواریں بھی لرز گئیں — فلسطینی سفیر ریاض منصور کی آنکھوں سے بہتے آنسو، دنیا کا دل چیر گئے!”

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہال اس وقت خاموشی اور جذبات سے لبریز ہو گیا جب فلسطین کے مستقل مندوب، ریاض منصور، اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کی حالتِ زار پر تقریر کرتے ہوئے رو پڑے۔

ریاض منصور نے اپنی تقریر میں غزہ میں جاری ظلم و بربریت، بچوں کی شہادت، اسپتالوں پر حملے، اور لاکھوں بےگناہ فلسطینیوں کی بے دخلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا:

“کب تک ہمارے بچوں کی لاشیں آپ کے ضمیر کو جھنجھوڑتی رہیں گی؟ کب تک ہمیں صرف قراردادیں ملتی رہیں گی، انصاف نہیں؟”

یہ کہتے ہوئے وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ جنرل اسمبلی کا ماحول ایک لمحے کے لیے سناٹے اور افسوس میں ڈوب گیا۔ کچھ سفارتکاروں نے اپنی نشستوں پر سر جھکا لیا، کچھ نے آنکھیں صاف کیں، لیکن کسی کے پاس جواب نہ تھا۔

ریاض منصور نے مزید کہا:

“ہم انسان ہیں، کوئی نمبر نہیں، کوئی ہدف نہیں۔ ہماری زندگیاں بھی قیمتی ہیں۔ ہمیں انصاف، تحفظ اور آزادی چاہیے — اسی طرح جیسے آپ کو حاصل ہے۔”

یہ لمحہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، دنیا بھر کے انسان دوست حلقے اسے انسانیت کی فریاد قرار دے رہے ہیں، اور سوال اٹھا رہے ہیں کہ عالمی طاقتیں کب تک ظلم پر خاموش تماشائی بنی رہیں گی؟

ریاض منصور کے آنسو صرف ایک شخص کے جذبات نہیں تھے، بلکہ وہ پوری فلسطینی قوم کے درد، کرب اور مزاحمت کی زبان بن گئے۔
یہ لمحہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں ایک ایسا سچ بول گیا، جو کوئی قرارداد نہ کہہ سکی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں