میٹرک کے بعد بچوں کی زندگی کا سب سے قیمتی وقت – ضائع نہ ہونے دیں!

میٹرک کے امتحانات ہر بچے کے تعلیمی سفر کا ایک اہم مرحلہ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد کا وقت، یعنی رزلٹ کا انتظار، عام طور پر طلبہ فارغ بیٹھ کر گزار دیتے ہیں۔ لیکن اگر ہم حقیقت کی نظر سے دیکھیں، تو یہی فارغ وقت دراصل ان کی زندگی کی سمت متعین کرنے کا سنہری موقع ہوتا ہے۔
بجائے اس کے کہ بچے صرف موبائل پر وقت ضائع کریں یا بے مقصد بیٹھے رہیں، والدین اور سرپرستوں کو چاہیے کہ وہ انھیں ان مہارتوں کی طرف راغب کریں جو ان کے لیے نہ صرف سیکھنے کا ذریعہ بنیں بلکہ آمدنی کا وسیلہ بھی۔
آج کی دنیا میں سب سے قیمتی سرمایہ: اسکلز (Skills)
ٹیکنالوجی نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ آج اسکول یا کالج کی ڈگری کے ساتھ ساتھ، مہارتوں (Skills) کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ خاص طور پر ایسی مہارتیں جو آن لائن کام کرنے اور کمائی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ایسے میں میٹرک کے بعد کا وقت، کسی بھی نوجوان کے لیے اپنی شخصیت نکھارنے، سیکھنے اور مستقبل سنوارنے کا بہترین موقع ہے۔
چار ہائی انکم اسکلز جو بچے آج سیکھ سکتے ہیں:
کاپی رائٹنگ (Copywriting): یہ لکھنے کی ایک ایسی مہارت ہے جو برانڈز، کاروبار اور آن لائن شاپس کو خریداروں تک اپنی بات پہنچانے میں مدد دیتی ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ (Digital Marketing): سوشل میڈیا، گوگل ایڈز اور دیگر پلیٹ فارمز پر اشتہارات اور مارکیٹنگ کے اصول سیکھنا ہر کاروبار کی ضرورت بن چکی ہے۔
ہائی ٹکٹ کلوزنگ (High Ticket Closing): مہنگی پروڈکٹس اور سروسز کو سیل کرنا ایک فن ہے، جو سیکھا جا سکتا ہے اور اس سے زبردست آمدنی بھی ممکن ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI Tools): جیسے ChatGPT، Canva، Notion وغیرہ، جو کام آسان بناتے ہیں اور پروفیشنل بننے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ چاروں اسکلز یوٹیوب اور گوگل پر آسانی سے سیکھے جا سکتے ہیں اور اگر بچہ تین سے چھ ماہ ان پر محنت کرے، تو وہ گھر بیٹھے 1 لاکھ روپے ماہانہ بھی کما سکتا ہے۔
کامیابی کے مزید دو راز:
کنٹینٹ کریئیٹنگ سیکھیں: بچے کو ویڈیوز بنانا، سوشل میڈیا پوسٹ کرنا یا بلاگز لکھنا سکھائیں۔ یہ مہارت نہ صرف خود اعتمادی بڑھاتی ہے بلکہ کمائی کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
پرسنل برانڈنگ: سوشل میڈیا یا کسی پلیٹ فارم پر اپنی پروفائل کو مؤثر اور پروفیشنل انداز میں بنانے کا ہنر سیکھیں تاکہ لوگ اس پر بھروسہ کریں اور کلائنٹس بن سکیں۔
میٹرک کے بعد کا وقت ایک موقع ہے — ضائع کر دیا تو افسوس، سنوار لیا تو روشن مستقبل۔ والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صرف روایتی تعلیم کے انتظار تک محدود نہ رکھیں، بلکہ انھیں مہارتوں کی دنیا سے متعارف کروائیں۔
یاد رکھیں:
“آج کا انٹرنیٹ اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ یونیورسٹی سے زیادہ سکھا سکتا ہے!