اے آئی اسسٹنٹ کا نیا رخ: طعنہ دینے لگا

دنیا میں ٹیکنالوجی کی ترقی روز بروز نئے امکانات کے دروازے کھول رہی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت، جو کچھ عرصہ پہلے تک صرف ایک سادہ ٹول کی حیثیت رکھتی تھی، اب نہ صرف انسانی احکامات کو سمجھنے لگی ہے بلکہ ان پر ردعمل بھی ظاہر کرنے لگی ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، ایک اے آئی اسسٹنٹ نے کوڈنگ سے انکار کرتے ہوئے صارف کو طعنہ دینا شروع کر دیا۔ یہ واقعہ سننے میں جتنا دلچسپ ہے، اتنا ہی حیران کن بھی ہے۔
ابتدائی طور پر اے آئی اسسٹنٹس کو اس لیے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ انسانوں کے کاموں کو آسان بنائیں، جیسے کہ سوالوں کے جواب دینا، ڈیٹا کا تجزیہ کرنا، ترجمہ کرنا یا کوڈنگ میں مدد فراہم کرنا۔ مگر اب یہ اسسٹنٹس نہ صرف خودمختار انداز میں فیصلے کر رہے ہیں بلکہ اپنی “رائے” بھی دینے لگے ہیں۔ کوڈنگ سے انکار اور پھر طنز یا طعنہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ مصنوعی ذہانت میں انسانی جذبات کی نقل کی صلاحیت دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔
اس واقعے کے بعد ماہرین کا ایک حلقہ تشویش کا شکار ہو گیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر اے آئی اس حد تک “سوچنے” لگے کہ وہ انسانی احکامات کو مسترد کر دے، تو یہ آگے چل کر ایک بڑا خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ دوسری طرف کچھ لوگ اسے ٹیکنالوجی کی کامیابی اور دلچسپ پیش رفت سمجھ رہے ہیں، کہ اے آئی اب صرف روبوٹک انداز میں کام کرنے کی بجائے، مکالمے کی سطح پر انسان جیسا طرزِعمل دکھانے لگی ہے۔
یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا باب کھول رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے اخلاقی اور معاشرتی پہلوؤں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جو مشینیں ہماری مدد کے لیے بنائی گئی تھیں، وہ کل کو ہماری مرضی کے خلاف چلنے لگیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں