“دنیا کا واحد انسان جس نے اپنی ماں، منگیتر، جج، صدرِ امریکہ، اور خود گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ پر بھی مقدمہ دائر کیا — جانیں امریکا کے سب سے انوکھے شخص کی حیرت انگیز کہانی!”

ہو۔ یہ شخص نہ صرف قانون کی باریکیوں سے خوب واقف تھا بلکہ اس نے قانونی نظام کو ایک الگ ہی انداز میں آزمایا — اتنے مقدمات کر ڈالے کہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اپنا نام درج کروالیا۔
جوناتھن کا پہلا مقدمہ ہی سب کو چونکا دینے والا تھا۔ اس نے اپنی ہی ماں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، یہ کہہ کر کہ اُس کی پرورش میں کوتاہی برتی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ صرف یہ مقدمہ جیتا، بلکہ 20 ہزار ڈالر کا ہرجانہ بھی وصول کیا۔
اس کے بعد تو جیسے اسے عدالتوں کی لت لگ گئی۔ اس نے اپنے دوستوں، رشتہ داروں، اساتذہ، ہمسایوں، حتیٰ کہ اپنی منگیتر، پولیس اہلکاروں، ججز، اور امریکی صدر جارج بش پر بھی مقدمات دائر کیے۔ ہر مقدمے میں کوئی نہ کوئی منفرد نکتہ تھا، اور کئی میں اسے کامیابی بھی ملی۔
اب تک وہ 2600 سے زائد مقدمات دائر کر چکا ہے، اور یہی نہیں — جب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے اسے “دنیا کا سب سے زیادہ مقدمات کرنے والا شخص” قرار دیا، تو جوناتھن نے اُن پر بھی مقدمہ کر دیا کہ انہوں نے اس کی اجازت کے بغیر اُس کی ذاتی معلومات شائع کیں۔ حیرت انگیز طور پر، وہ یہ کیس بھی جیت گیا۔
قانونی جنگوں کے ذریعے وہ مجموعی طور پر آٹھ لاکھ پچاس ہزار ڈالر تک کے ہرجانے حاصل کر چکا ہے۔ لیکن کامیابی، شہرت اور دولت کے باوجود، وہ خود کو تنہا محسوس کرتا رہا۔ ایک ٹی وی شو میں جب اس نے میزبان سے پوچھا کہ آخر کیوں کوئی اس سے محبت نہیں کرتا، تو میزبان اس سوال پر ہنس پڑا — جوناتھن کو یہ بات بری لگی اور اُس نے ٹی وی چینل پر بھی مقدمہ کر دیا، جس میں اسے مزید 50 ہزار ڈالر کا ہرجانہ ملا۔
جوناتھن لی رچرڈز کی کہانی نہ صرف عجیب و غریب ہے بلکہ انسانی نفسیات، قانونی نظام، اور سماجی رویوں پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ وہ شخص جو دنیا بھر سے لڑتا رہا، لیکن تنہائی کے خلاف کبھی مقدمہ نہیں کر سکا۔