“بھارت میں سوشل میڈیا پر بولنے کی قیمت اب جان سے چکائی جا رہی ہے — کنچن کماری عرف کمل کور بھابھی کے قتل نے پورے پنجاب کو لرزا دیا۔”

انڈیا کی ریاست پنجاب میں سوشل میڈیا انفلوائنسرز کے لیے حالات خطرناک ہوتے جا رہے ہیں، خاص طور پر 11 جون 2025 کو سوشل میڈیا پر معروف چہرہ **کنچن کماری عرف کمل کور بھابھی** کے قتل کے بعد، جب ان کی لاش بٹھنڈہ کے علاقے سے ایک کار میں برآمد ہوئی۔
### 📌 واقعے کی تفصیل:
* **کنچن کماری**، جو ’کمل کور بھابھی‘ کے نام سے انسٹاگرام اور یوٹیوب پر مشہور تھیں، اپنے روزمرہ کے ذومعنی، فیشن سے بھرپور اور مزاحیہ ویڈیوز کے ذریعے لاکھوں فالورز کی توجہ حاصل کر چکی تھیں۔
* ان کی لاش بٹھنڈہ میں ایک کار کی پچھلی سیٹ سے ملی، جس کے بعد سوشل میڈیا اور مقامی عوام میں ہلچل مچ گئی۔
### 🔍 پولیس کی تحقیقات:
* **بٹھنڈہ پولیس** نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو سکھ نوجوانوں، **32 سالہ اور 21 سالہ** افراد کو گرفتار کیا ہے۔
* **پولیس چیف امنیت کونڈل** کے مطابق اس جرم کا **مرکزی منصوبہ ساز امرت پال سنگھ مہروں** ہے، جو کہ قتل کی منصوبہ بندی، نگرانی اور عمل درآمد، تینوں میں براہ راست شامل تھا۔
* ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کنچن کماری کے مواد کو قاتل ’فحش‘ اور ’ذومعنی‘ سمجھتے تھے، اور انہیں لگتا تھا کہ وہ پنجابی ثقافت کو بدنام کر رہی ہیں۔
### ⚠️ دھمکیاں اور خوف کا ماحول:
* اس واقعے کے بعد پنجاب میں سوشل میڈیا پر مواد تخلیق کرنے والے متعدد **مرد و خواتین انفلوائنسرز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں** موصول ہوئی ہیں۔
* کچھ نے اپنے چینلز بند کر دیے، کئی نے ویڈیوز اپلوڈ کرنا روک دیا، جبکہ بعض نے ریاست سے عارضی طور پر نقل مکانی بھی کی ہے۔
### 💬 اظہارِ آزادی بمقابلہ انتہا پسندی:
* یہ واقعہ صرف ایک قتل نہیں بلکہ **اظہارِ رائے کی آزادی** پر کھلا حملہ ہے، جو معاشرتی اور مذہبی انتہاپسندی کے خطرناک اثرات کو نمایاں کرتا ہے۔
* سوال یہ پیدا ہوتا ہے: **کیا کسی کو صرف اپنی آواز، کپڑوں یا اندازِ گفتگو کی بنیاد پر مار دینا جائز ہے؟**
کنچن کماری کا قتل سوشل میڈیا پر آزادیِ اظہار کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ایک طرف آن لائن پلیٹ فارمز پر لاکھوں صارفین ہیں جو اپنے خیالات اور تخلیقی مواد سے دوسروں کو متاثر کرتے ہیں، تو دوسری طرف ایسی شدت پسند سوچ بھی جنم لے رہی ہے جو کسی بھی اختلاف کو موت سے سزا دینے پر تُل گئی ہے۔