نام کی سیاست: ‘کراچی بیکری’ کے خلاف مظاہرے، مالکان کا انکار — ‘ہم بھارتی ہیں، نام نہیں بدلیں گے’

بھارت کے شہر حیدرآباد میں قائم معروف ‘کراچی بیکری’ کو حالیہ دنوں میں اپنے نام کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بڑھتی ہوئی پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں، بعض ہندو انتہا پسند گروہوں نے بیکری کے نام میں ‘کراچی’ لفظ پر اعتراض کرتے ہوئے مظاہرے کیے اور مالکان سے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
بنگلورو میں واقع کراچی بیکری کی ایک شاخ پر مشتعل ہجوم نے احتجاج کیا، جس کے بعد بیکری کے عملے کو سائن بورڈ پر موجود ‘کراچی’ کے لفظ کو ڈھانپنا پڑا۔ بیکری کے مینیجر نے وضاحت کی کہ وہ گزشتہ 53 سالوں سے یہ نام استعمال کر رہے ہیں اور ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ بیکری کے مالک ہندو ہیں اور یہ نام صرف ان کے آبائی شہر کی یادگار ہے۔
ممبئی میں بھی ‘کراچی بیکری’ کو اسی قسم کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹرا نونرمن سینا (ایم این ایس) کے رہنما حاجی سیف شیخ نے بیکری کے باہر احتجاج کیا اور نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بالآخر، بیکری کو بند کر دیا گیا، جس کی وجوہات میں لیز کا ختم ہونا اور کاروباری مسائل شامل تھے، تاہم بعض حلقوں نے اس بندش کو نام کے تنازع سے جوڑا۔
یہ واقعات بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور ہندو انتہا پسندی کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں محض نام کی بنیاد پر کاروباروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ‘کراچی بیکری’ جیسے ادارے، جو کہ تقسیم ہند کے بعد بھارت میں قائم ہوئے اور جن کا پاکستان سے کوئی موجودہ تعلق نہیں، انہیں بھی اس تعصب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔