سندھ کابینہ نے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹرسائیکل چلانے پر 25 ہزار اور کار پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دے دی۔

آج سندھ کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ٹریفک قوانین میں بڑی ترامیم کی منظوری دی گئی، جس کا اعلان وزیرِ داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے کیا۔ ان ترامیم کا مقصد ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے روڈ سیفٹی بہتر کرنا ہے۔
ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹرسائیکل اور کار چلانے پر جرمانے:
موٹرسائیکل سوار اگر ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر روڈ پر نظر آئے گا تو 25,000 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
اگر کار ڈرائیور کے پاس لائسنس نہ ہو تو اس پر 50,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ان بھاری جرمانوں کا مقصد غیر قانونی ڈرائیونگ کو روکنا اور حادثات کی شرح کو کم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں، خلاف ورزی کرنے والے کی گاڑی بھی عبوری طور پر ضبط کی جائے گی، جب تک کہ وہ درست دستاویزات فراہم نہ کر دے۔
رکشوں کی قسم پر پابندی:
صوبائی حکومت نے چار سیٹر رکشوں پر مکمل پابندی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
صرف ایک سیٹر یا دو سیٹر رکشوں کو سڑکوں پر چلانے کی اجازت ہوگی۔
چار سیٹر رکشوں کو ٹریفک کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ روڈ سیفٹی کے اصولوں کے خلاف ہیں، اور غیر معیاری رکشے حادثات کا باعث بنتے ہیں۔
خلاف ورزی کی صورت میں فوری نوٹس اور کلیئرنس آپریشنز:
نئے خودکار جرمانے کے نظام (ای-چالان) کے تحت کوئی بھی خلاف ورزی ٹریفک کیمروں کے ذریعے ریکارڈ ہو کر فوری نوٹس جاری کیا جائے گا۔
فریقی طور پر مرتب ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر ٹریفک پولیس علاقے میں کلیئرنس آپریشن کرے گی تاکہ متخلف افراد کو سڑک سے دور رکھا جا سکے۔
خصوصی ٹریفک عدالتوں کا قیام:
صوبے بھر میں خصوصی ٹریفک عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ جرمانوں اور خلاف ورزیوں کے مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں۔ عدالتوں میں مختلف کلاسز کے جرمانوں کی سماعت کے لیے الگ بینچ بنائے جائیں گے، تاکہ روڈ سیفٹی سے متعلق کیسز کا فوری اور شفاف فیصلہ ہو سکے۔
مزید ضوابط اور جرمانوں کا تعین:
ٹنٹڈ شیشوں والی گاڑیوں پر تین لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو بار بار خلاف ورزی کا مرتکب ہوں۔
بیرونی نمبر پلیٹ (فینسی یا غیر قانونی شکل میں) لگانے پر بھی بھاری جرمانہ اور گاڑی ضبط کرنے کا انتظام رکھا گیا۔
ٹریفک سگنلز اور روڈ سائنز کی خلاف ورزی کرنے والے کو بھی 10,000 روپے براہِ راست چالان کیا جائے گا۔
کمرشل گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ اور ٹیکس:
کابینہ نے تمام کمرشل گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیا ہے، تاکہ باقی سڑک پر چلنے والی گاڑیاں ٹریفک کے معیار پر پورا اتر سکیں۔
بھاری گاڑیوں پر 0.5 فیصد رجسٹریشن فیس اور سالانہ ایک ہزار روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
غیر فٹشدہ کمرشل گاڑیوں کو چلانے پر 10,000 روپے جرمانہ ہوگا۔
گاڑیوں کی عمر اور رجسٹریشن سے متعلق پابندیاں:
20 سال پرانی گاڑیوں کے لیے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی ہوگی، جبکہ 25 سال سے زائد عمر کی گاڑیوں کو بین ضلعی ٹرانسپورٹ میں استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
غیر معیاری رکشوں اور لوڈر گاڑیوں پر مکمل پابندی کا اطلاق ہوگا، تاکہ غیر محفوظ اور بغیر معیاری لائسنس کے چلنے والی گاڑیاں روڈ سے نکالی جا سکیں۔
متوقع اثرات:
روڈ سیفٹی میں بہتری: موٹرسائیکل اور کار کے ڈرائیورز لائسنس کے بغیر گاڑی نہیں چلائیں گے، جس سے حادثات میں کمی کی امید ہے۔
انصاف تک رسائی: خصوصی ٹریفک عدالتوں کی مدد سے متخلف افراد کے مقدمات جلدی نمٹیں گے، جس سے رشوت اور تاخیر کا راستہ کم ہو گا۔
معاشرتی شعور: بھاری جرمانوں کے باعث لوگ ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ ہوں گے، خاص طور پر موٹرسائیکل سوار۔
مارکیٹ پر اثر: چار سیٹر رکشوں کی پابندی سے اس طرح کے رکشہ ڈرائیوروں کو متبادل پیشہ تلاش کرنا پڑ سکتا ہے، مگر ایک اور سیٹر یا دو سیٹر رکشوں کی خریداری بڑھ سکتی ہے۔
سندھ حکومت نے عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ٹریفک قوانین میں سنگین ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے موٹرسائیکل سوار اور کار ڈرائیور اب ملک کی کسی بھی سڑک پر بھاری جرمانوں کی زد میں آئیں گے۔ چار سیٹر رکشوں کے مکمل خاتمے اور خودکار جرمانے کے نظام سے ٹریفک کا نظم و نسق آگے چل کر بہتر ہوا نظر آئے گا۔ اس کے علاوہ کمرشل گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفکیٹ اور گاڑیوں کی عمر سے متعلق پابندیاں بھی اس اقدام کو مؤثر بنائیں گی، جس سے مجموعی طور پر سڑکوں پر حفاظت کے معیار میں واضح بہتری آنے کی توقع ہے.