امریکا نے دہشت گردی، بدامنی اور جرائم کے خدشات پر پاکستان و بھارت کے سفر سے گریز کی سخت ہدایت جاری کر دی۔

واشنگٹن سے جاری ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی نئی ٹریول ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو پاکستان اور بھارت کے سفر سے سختی سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈوائزری میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک میں سیکیورٹی حالات غیرمستحکم ہیں اور ان علاقوں میں سفر کرنے سے امریکی شہریوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بھارت کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر، لداخ، منی پور اور دیگر شورش زدہ ریاستوں میں بدامنی، دہشت گردی اور پرتشدد جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ بھارت میں ریپ، جنسی حملوں اور دیگر پُرتشدد جرائم کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر سیاحتی مقامات، ٹرانسپورٹ مراکز اور بازاروں جیسے عوامی مقامات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ادھر پاکستان سے متعلق خبردار کیا گیا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خطرات بدستور موجود ہیں جبکہ بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایل او سی اور بارڈر کے قریبی علاقوں میں مسلح تصادم کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو غیر ملکیوں کے لیے مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورت حال کے پیش نظر امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کو امریکا کتنی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔
یہ ایڈوائزری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جنوبی ایشیا میں سیاسی تناؤ، اندرونی بدامنی اور بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جو غیر ملکیوں، بالخصوص امریکی شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی سمجھی جا رہی ہے۔