“امریکہ نے ایران پر حملہ کر کے سفارت کاری کا جنازہ نکال دیا” — ایرانی وزیر خارجہ کا شدید ردعمل

ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کو “سفارت کاری کی موت” قرار دیتے ہوئے کہا ہے:
“واشنگٹن نے ایک خودمختار ریاست پر حملہ کر کے عالمی سفارتی اصولوں کو روند ڈالا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”
وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والے دنوں میں بین الاقوامی امن کا تصور بھی خاک میں مل سکتا ہے۔
انہوں نے خاص طور پر ان ممالک کو نشانہ بنایا جو دوغلے معیار رکھتے ہیں — ایک طرف “امن” کا نعرہ، دوسری طرف “بموں” کی زبان۔
🇮🇷 ایران کا اگلا قدم؟
ایران نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ساتھ ہی، دفاعی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ “جواب دینا ہمارا حق ہے، اور ہم وقت ضائع نہیں کریں گے۔”
یہ بیان نہ صرف امریکہ کے اقدام کو چیلنج کرتا ہے، بلکہ عالمی طاقتوں کو آئینہ دکھاتا ہے کہ مذاکرات اور امن کی میز کو بارود سے اڑانے کی روش اب ناقابلِ قبول ہے۔
یہ ایران کی طرف سے سفارتی محاذ پر آخری تنبیہ بھی ہو سکتی ہے — جس کے بعد سب کچھ عسکری انداز میں حل ہونے کا امکان ہے۔