“امریکہ کہتا ہے جنگ میں نہیں کودے گا، تو پھر یو ایس ایس نیمٹز مشرق وسطیٰ کیوں آ رہا ہے؟”

امریکہ نے حالیہ بیانات میں بارہا کہا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں براہِ راست مداخلت نہیں کرے گا۔ لیکن دوسری جانب، یو ایس ایس نیمٹز (USS Nimitz) — دنیا کے سب سے طاقتور طیارہ بردار بحری جہازوں میں سے ایک — کو مشرقِ وسطیٰ روانہ کیا جا رہا ہے۔
تو سوال یہ ہے: کیا امریکہ کہہ کچھ رہا ہے اور کر کچھ؟
⚓ یو ایس ایس نیمٹز کا مطلب کیا ہے؟
یو ایس ایس نیمٹز صرف ایک بحری جہاز نہیں — یہ ایک مکمل فلوٹنگ ایئر بیس ہے، جس پر:
60 سے زائد جنگی طیارے
ہزاروں بحری اہلکار
اور جدید ترین میزائل دفاعی نظام موجود ہوتا ہے۔
اس کی موجودگی کسی خطے میں صرف طاقت کا مظاہرہ نہیں، بلکہ ایک ممکنہ مداخلت کی تیاری بھی سمجھی جاتی ہے۔
🇺🇸 امریکہ کا مؤقف:
واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ نیمٹز کی تعیناتی “ڈیٹرنس” یعنی روک تھام کے لیے ہے — یعنی اگر ایران یا کوئی دوسرا ملک امریکی مفادات یا اتحادیوں پر براہِ راست حملہ کرتا ہے تو فوری ردعمل دیا جا سکے۔
امریکی ترجمان کا کہنا ہے:
“ہم جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، لیکن اگر ہمارے فوجی یا اثاثے خطرے میں ہوں، تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔”
🎯 اصل تجزیہ:
دباؤ اور نفسیاتی جنگ: نیمٹز کی موجودگی ایران اور اس کے اتحادیوں پر ایک نفسیاتی دباؤ ڈالتی ہے۔
غیراعلانیہ مداخلت: امریکہ فی الحال میدان میں نہیں، لیکن تیاری پوری ہے — اگر حالات بگڑیں، تو ردعمل لمحوں میں ممکن ہو جائے گا۔
اتحادیوں کو اطمینان: یہ تعیناتی اسرائیل، سعودی عرب اور دیگر اتحادیوں کو پیغام دیتی ہے کہ “ہم تمہارے ساتھ ہیں” — چاہے رسمی طور پر جنگ میں شامل نہ ہوں۔
امریکہ کا یو ایس ایس نیمٹز مشرق وسطیٰ بھیجنا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ بظاہر غیرجانبدار، لیکن عملاً تیار ہے۔ اگر جنگ بھڑکی، تو امریکہ کی مداخلت چند گھنٹوں کا فاصلہ ہو سکتی ہے — اور یہ تعیناتی اسی “اگر” کا عملی جواب ہے۔