“دنیا جنگ کے دہانے پر — اسرائیل، امریکہ، اور ایران کے بیچ خاموشی سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے!”

اس وقت عالمی منظرنامہ بے یقینی اور کشیدگی سے لبریز ہے۔ اسرائیل، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو خود سمجھ نہیں آ رہا کہ اگلا قدم کیا ہونا چاہیے۔ اسرائیل خود بھی ایک بڑے حملے کے لیے پر تول رہا ہے، مگر اکیلے اقدام سے گریز کر رہا ہے — کیونکہ اسے اپنے اتحادیوں کی حمایت اور مشترکہ کارروائی کا انتظار ہے۔
حیرت انگیز طور پر، اب تک امریکہ یا اس کے اتحادیوں کی جانب سے کوئی واضح یا ٹھوس عملی جواب سامنے نہیں آیا۔ اگر یہ خاموشی برقرار رہی، تو اندیشہ ہے کہ اسرائیل خود ہی ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کر دے گا۔
ایسا حملہ — اگر نیوکلیئر ہتھیاروں کے ذریعے ہوا — تو ممکنہ طور پر انسانی تاریخ کا سب سے بھیانک ایٹمی واقعہ بن جائے گا، جس کے اثرات صرف ایران یا مشرقِ وسطیٰ تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیں گے۔
یہ محض جنگ نہیں ہوگی، یہ انسانیت کی تباہی کا آغاز ہو سکتا ہے۔
اسی لیے اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، اور اسلامی دنیا ایک متحد اور جرات مندانہ آواز بلند کریں — جو صرف ردعمل نہیں بلکہ امن کا پیش خیمہ ہو۔
ہم دعا گو ہیں:
اللّٰہ تعالیٰ ایران، فلسطین، اور دنیا بھر کے تمام مظلوم و معصوم مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔
اور اس دنیا کو ایسی جنگ سے محفوظ رکھے جو نسلِ انسانی کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔