اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران-اسرائیل تنازعہ کے حل کے لیے ہنگامی اجلاس، دنیا کی نظریں نیویارک پر مرکوز۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس نیویارک میں جاری ہے جس کا موضوع ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور بڑھتے ہوئے تنازعے کا فوری حل تلاش کرنا ہے۔ یہ اجلاس عالمی سطح پر ایک حساس لمحے پر ہو رہا ہے، جب دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے پر فوجی حملوں اور جوابی کاروائیوں کا سلسلہ تیز ہو چکا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور انسانی جانوں کا نقصان بھی ہو رہا ہے۔
اجلاس کی پس منظر اور اہمیت
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو نہایت غیر مستحکم بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے سرحدی علاقوں میں میزائل حملے، ڈرونز کی سرگرمیاں، اور خفیہ کارروائیاں جاری ہیں۔ ایران کے بیلسٹک میزائلوں اور اسرائیل کے جدید دفاعی نظاموں کی ٹکراؤ کی خبریں اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری میں تشویش کا باعث بنی ہیں۔
اجلاس میں بحث کا مرکز
سلامتی کونسل کے ارکان نے اس اجلاس میں درج ذیل امور پر غور کیا:
فوری جنگ بندی اور فائر بندی کا نفاذ تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان سفارتی مذاکرات کی بحالی اور ایک پائیدار امن معاہدے کی کوشش۔
خطے میں عسکری مداخلت کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی تعیناتی۔
انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کو سہولت فراہم کرنا۔
دہشت گردی اور عسکری حملوں کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانا۔
مختلف ملکوں کی رائے
اجلاس میں امریکہ، روس، چین، یورپی یونین اور عرب ممالک نے اپنے موقف پیش کیے۔ امریکہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے میں اپنی مداخلت بند کرے جبکہ روس اور چین نے معاملے کو سفارتی مذاکرات سے حل کرنے کی حمایت کی۔ عرب ممالک نے خطے میں استحکام اور امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
عالمی تشویش اور امیدیں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اجلاس اس لیے بھی اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا پھیلاؤ عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ خطے میں جنگ کی صورت حال عالمی معیشت، خاص طور پر تیل کی سپلائی اور توانائی کے شعبے پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
اگرچہ اجلاس میں فوری کوئی فیصلہ یا معاہدہ نہیں ہوا، لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات کشیدگی کو کم کرنے اور دیرپا امن کی راہ ہموار کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اجلاس ایران اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے بحران پر عالمی برادری کی تشویش اور امن کی کوششوں کا مظہر ہے۔ آنے والے دنوں میں یہاں سے نکلنے والے فیصلے مشرق وسطیٰ کی سیاسی صورتحال اور عالمی امن پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔