“ایک وقت تھا جب قربانی کی کھال لاکھوں میں بکتی تھی، آج اسے لینے والا بھی نہیں ملتا — آخر ایسا کیا بدل گیا؟”

“آپ کی دی گئی کھال کہیں دہشتگردی کا ایندھن نہ بن جائے!”

تفصیلی تجزیہ: قربانی کی کھالوں کی قیمت کیوں گر گئی؟
1. 🏭 چمڑے کی صنعت کا زوال (Leather Industry Collapse)
پاکستان کی چمڑا سازی کی صنعت توانائی بحران، پرانی مشینری، ماحولیاتی پابندیوں اور سرمایہ کاری کی کمی کے باعث شدید متاثر ہوئی۔

عالمی خریدار بنگلہ دیش، ویتنام اور بھارت کا رُخ کر چکے ہیں۔

نتیجتاً، مقامی طلب میں نمایاں کمی آئی ہے۔

2. 📊 سپلائی زیادہ، ڈیمانڈ کم (Over Supply on Eid)
عید الاضحیٰ پر کروڑوں جانور ذبح ہوتے ہیں، جس کے باعث اچانک کھالوں کی بھرمار ہو جاتی ہے۔

خریدار محدود ہوتے ہیں، اس لیے قیمت گر جاتی ہے۔

3. 🦠 کورونا کے بعد عالمی منڈی کا زوال
کووڈ-19 کے بعد عالمی فیشن اور چمڑے کی اشیاء کی صنعت سست روی کا شکار ہوئی۔

بیرونی آرڈرز کم ہوئے اور پاکستان جیسے ممالک کو اس کا نقصان ہوا۔

4. ❌ خراب نکالی گئی کھالیں
اکثر لوگ کھال نکالتے وقت مہارت کا مظاہرہ نہیں کرتے، نتیجتاً کھالیں خراب ہو جاتی ہیں۔

خراب کھال کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔

5. 💸 درمیانی لوگوں کا کردار اور منافع خوری کا خاتمہ
پہلے ایجنٹس کھالیں سستے داموں خرید کر فیکٹریوں کو بیچتے تھے، اب وہ منافع نہ ہونے کے باعث پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

نتیجتاً، کھالیں جمع کرنا کئی اداروں کے لیے بھی غیر مؤثر ہو چکا ہے۔

6. ⚠️ کالعدم تنظیموں پر پابندی اور سخت قوانین
پہلے کھالوں کی مد میں بہت سی تنظیمیں چندہ حاصل کرتی تھیں، جن پر اب پابندی ہے۔

اس لیے کھالیں لینے والے ادارے بھی کم ہو گئے ہیں۔
قربانی کی کھال اب نہ تو ایک نفع بخش سرمایہ ہے اور نہ ہی اس کی مانگ باقی رہی — چمڑے کی صنعت کی تباہی، طلب و رسد میں توازن کی خرابی، اور سخت حکومتی ضوابط نے کھال کو تقریباً بے قیمت بنا دیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں