“ہزاروں گھر زیرِ آب، بازار ڈوب گیا—نائیجیریا کے موکوا میں زبردست بارشوں نے 111 جانیں لے لیں!”

نائیجیریا کے شمال وسطی علاقے **نیوگور ریاست** کے موکوا قصبے میں **28 مئی 2025** کی رات ہونے والی زوردار بارشوں نے ایک طوفانی صورتِ حال پیدا کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم **111 افراد ہلاک** ہو گئے ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ موکوا میں چند گھنٹوں میں اتنی **زبردست موسلا دھار بارش** ہوئی کہ قصبے کی مرکزی مارکیٹ اور آس پاس کے محلے پوری طرح زیرِ آب آ گئے، جس سے ہزاروں گھر تباہ اور سینکڑوں لوگ لاپتہ ہو گئے۔
موکوا روایتی طور پر ایک تجارتی مرکز ہے جہاں شمالی علاقوں کے کسان اپنی فصلیں (چنے، پیاز اور دالیں) جنوبی تاجروں کو برآمد کے لیے فراہم کرتے ہیں۔ اس بار موسمیاتی تناسب بدل چکے ہیں: طویل خشک دنوں کے بعد اچانک ہونے والی موسلا دھار بارشیں اور متعدد **ڈیموں کا پھٹنا** نائیجیریا میں بڑھتے ہوئے **ماحولیاتی بحران** کی عکاسی کرتے ہیں۔ نائیجیریا کے ہائیڈرولوجیکل سروسز کے مطابق، موکوا میں ایک دہائی میں سب سے زیادہ بارشیں واقع ہوئیں، اور اسی وجہ سے قصبہ شدید سیلاب کی زد میں آ گیا۔
28 مئی کی دیر رات بارش شروع ہونے کے چند ہی گھنٹوں میں موکوا کی گلیاں، سڑکیں اور ذیلی سہولتیں پانی سے بھر گئیں۔ قصبے کے دو شدید متاثرہ علاقے *تیفن مَزا* اور *عِنگوان ھاؤساوا* تھے، جہاں پانی نے کئی کچی اور پکی جھونپڑیوں کو بہا دیا۔ اب تک 111 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور مزید لاشوں کی تلاش جاری ہے؛ اس کے علاوہ تقریباً 800 افراد لاپتہ سمجھے جا رہے ہیں۔ ہلاک شدگان میں بچے، خواتین اور بزرگ سب شامل ہیں۔
نیوگور اسٹیٹ ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی اور نائجیریا ریڈ کراس نے ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر متحرک کیں۔ ریسکیو کارِوائیاں خاص طور پر اس وقت دشوار ہو گئیں جب متاثرین کمر تک یا اس سے بھی زیادہ پانی میں کھڑے ہو کر اپنی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ نجات دہندگان کو علاقائی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور عارضی طور پر قائم کے جانے والے ریلیف کیمپوں میں رکھا گیا تاکہ انہیں کھانے، پینے کے پانی اور ادویات فراہم کی جا سکیں۔ تاہم سیلاب نے کچھ ہی دیر میں کیمپوں کی نیزہ بندی کو بھی بہا دیا، جس سے امدادی کارروائیوں میں بڑا خلل آیا۔ اب امدادی ادارے نہ صرف لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں بلکہ تقریباً 100–200 زخمیوں کے علاج معالجے کا انتظام بھی کر رہے ہیں۔
موکوا کا مرکزی پل، جو نیوگور دریا پر واقع تھا، سیلاب کے دوران ٹوٹ گیا، جس سے نقل و حمل مفلوج ہو گئی۔ ہزاروں مکانات پانی کے نیچے چلے گئے اور کم از کم **3,000 گھر** مکمل طور پر متاثر ہوئے۔ مقامی بازار، جہاں روزانہ سینکڑوں ٹرک زرعی پیداوار لے کر آتے اور جاتے تھے، ایک پلک جھپکتے میں زیرِ آب آ گیا، جس سے بڑے پیمانے پر **تجارتی نقصان** ہوا۔ کھیتوں میں سٹور ہونے والا اناج، خاص طور پر چنے اور دالیں، صد فیصد تباہ ہو گیے۔ سامنے آنے والی ابتدائی رپورٹوں میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سیلاب سے پیدا ہونے والا معاشی نقصان چند کروڑ نائیجیریا نائر سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کے شمال وسطی خطے میں حالیہ برسوں میں موسمیاتی عدم توازن دیکھا جا رہا ہے۔ بڑھتی خشک سالی کے بعد اچانک ہونے والی موسلا دھار بارشیں قدرتی نظام کو درہم برہم کر دیتی ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، گزشتہ پندرہ برسوں میں نیوگور ریاست کو چار مرتبہ شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جن میں دو بار ڈیموں کا پھٹنا اور دو بار موسمیاتی بدامنی شامل ہے۔ ماحولیاتی تنظیمیں متنبہ کر رہی ہیں کہ اگر نائیجیریا کی حکومت اور بین الاقوامی مالی ادارے **سیلاب کنٹرول کے مضبوط ڈھانچے** مثلاً ہائیڈرولک بیریز، بھاری پائپڈ نکاسی آب اور طویل المدتی پلاننگ کے منصوبے نہیں بنائیں گے تو آنے والے سالوں میں جانی و مالی نقصان مزید بڑھ سکتا ہے
صدر **بُوہائیری محمدو** نے قومی ہنگامی ریلیف فنڈ سے 5 ارب نائر (تقریباً 1.2 کروڑ ڈالر) جاری کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ **ریلیف آپریشنز** اور **ری بلڈنگ** میں تیزی لائی جا سکے۔ انہوں نے اس امر کا بھی حکم دیا کہ ایئر فورس کے ہیلی کاپٹرز کو ریسکیو مشنز کے لیے استعمال کیا جائے۔ اقوامِ متحدہ کی ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسف نے فوری امداد کے لیے 20 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا وعدہ کیا۔ عالمی بینک بھی مارچ 2025 میں جاری اپنی **کمیونٹی سے منسلک سیلاب پیشن گوئی خدمات** کے تحت نائیجیریا کو مزید مالی امداد فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔
موکوا کی **ریسکیو مہم** اب بھی جاری ہے۔ متاثرین نے بتایا کہ بارش نے اتنا پانی اتنی تیزی سے لا دیا کہ بہت سے لوگ گھر چھوڑ کر بھاگنے سے قاصر رہے۔ بچوں اور بزرگوں نے عارضی پناہ گاہوں میں جگہ بنائی، مگر ساتھیوں اور رشتہ داروں کی بازیابی کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔ یہ المیہ ہمیں **عالمی موسمیاتی تبدیلی** کے سنگین نتائج کی یاد دلاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ **فوری طور پر**:
1. **طویل المدتی سیلاب کنٹرول ڈھانچے** بنائے جائیں—خاص طور پر ڈیموں کے پائپڈ ریلیز اور ماحولیاتی اثرات کا مستقل جائزہ لیا جائے۔
2. **متاثرہ علاقوں میں آبادی کی منتقلی اور حفاظتی کیمپس** کا انتظام کیا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی بارش اتنی جان لیوا ثابت نہ ہو۔
3. **عوامی شعور** بیدار کیا جائے—خاص طور پر زرعی علاقوں میں رہنے والے کسانوں کو بروقت انتباہی نظام اور سیلاب سے بچاؤ کی تدابیر بتائی جائیں۔
نائیجیریا کے موکوا قصبے میں **111 جانوں کا ضیاع** ایک خوفناک المیہ ہے، مگر اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ **ماحولیاتی تبدیلی** اور **ڈیم انفراسٹرکچر کی کمزوری** نے ایک روزہ بارش کو ایسی ہولناک آفت میں تبدیل کر دیا۔ ہمیں عالمی برادری کی سطح پر **ماحول دوست منصوبہ بندی**—ڈیموں کی مضبوطی، مؤثر نکاسی آب کے انتظامات، اور مقامی عوام کو **پیش گوئی خدمات** فراہم کرنا—پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اللہ تعالی مرحومین کی مغفرت فرمائے اور نائیجیریا کے عوام کو اس مصیبت سے جلد نجات عطا کرے۔