پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے۔

صدر ٹرمپ کے دور میں پاکستان پر عائد 29٪ امپورٹ ٹیکس کی وجہ سے زرمبادلہ کے خسارے کا مسئلہ پیدا ہوا، کیونکہ پاکستان نے 2024 میں امریکن مارکیٹ سے تقریباً $3 ارب کا تجارتی فائدہ حاصل کیا

واشنگٹن نے اس تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے مذاکرات کا جواب دیا اور ستمبر میں عارضی طور پر ڈیفالٹ ٹیکسوں کو معطل کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب اور امریکی کامرس سیکرٹری ہاورڈ لٹنک نے 24 جون کو ورچوئل اجلاس میں شرائط طے کیں کہ آئندہ ہفتے تک مذاکرات مکمل کر دیے جائیں ۔

تکنیکی سطح پر مذاکرات مکمل ہونے کے بعد، ایک وسیع اسٹریٹیجک و سرمایہ کاری معاہدہ تیار کیا جائے گا ۔
امپورٹ اور ایکسپورٹ بیلنس: پاکستان نے اشیائے ضروریہ جیسا کہ تیل، کپاس اور edible oils کی درآمدات بڑھانے کی پیشکش کی
سرمایہ کاری کے مواقع: امریکی کمپنیوں کو کھنن اور قدرتی وسائل کے شعبے میں مراعات و سہولتیں دینے کی تجویز
۔
ریکو ڈیک منصوبہ: $7 ارب مالیت کے ریکو ڈیک کا منصوبہ سرکاری نجی پارٹنرشپ اور ممکنہ $0.5–1 ارب ایکسپورٹ-امپورٹ بینک فائنانسنگ کے ذریعے اجاگر ہوا
ایک بار مذاکرات مکمل ہونے کے بعد، رکو ڈیک اور دیگر پروجیکٹس سے ملٹی بلین ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے، جس سے زرمبادلہ کی صورتحال میں واضح بہتری آئے گی ۔

دو طرفہ اتفاقِ رائے سے ٹیکس کے بوجھ میں کمی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوطی ملے گی، خاص طور پر ٹیکس برآمداتی شعبے جیسے ٹیکسٹائل پر اثر انداز ہونے والی 29٪ ٹیکس کا خاتمہ ممکن ہو گا
پہلو تفصیلات
مقصد دوطرفہ تجارتی عدم توازن میں کمی، معاہدے کے ذریعے درآمدات اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی
ٹیکس آئندہ عارضی 29٪ ٹیکس کی مدت جولائی میں ختم ہورہی ہے؛ مذاکرات کے ذریعے مستقل حل متوقع
ریاستی شراکت ریکو ڈیک جیسا بڑے منصوبہ سرمایہ کاروں اور حکومت کے اشتراک سے مکمل ہوگا
اقتصادی اثر روپے کے مستحکم ہونے، روزگار میں اضافہ، برآمدات میں آسانی متوقع ہے

اگلے ہفتے مذاکرات کے نتیجے کا اعلان ممکن ہے؛ یقیناً کوئی ابتدائی معاہدہ یا ایم او یو سامنے آئے گا۔

اس کے بعد تکنیکی تفصیلات اور فریم ورک طے کیا جائے گا، اس میں کمپنیوں، وزارتوں اور امریکی اداروں کی شراکت شامل ہوگی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں