کینسر سے لڑتے لڑتے قوم کا درد بانٹتے رہے — شہیدِ فرض اسسٹنٹ کمشنر فرقان احمد کو خراجِ عقیدت!

فرض کی تکمیل کے بعد دائمی آرام: اسسٹنٹ کمشنر پتوکی دماغ کی شریان پھٹنے سے جاں بحق
سیلاب زدہ علاقوں میں جب ہر طرف مایوسی کا راج تھا، ایک مردِ مجاہد خاموشی سے اپنی بیماری چھپا کر عوام کی خدمت کرتا رہا۔ اسسٹنٹ کمشنر فرقان احمد، جو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے، چار دن تک بغیر رکے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف رہے — اور بالآخر فرائض کی ادائیگی کے دوران انتقال کر گئے۔
حکومتِ پاکستان نے ان کی جرأت، فرض شناسی اور بے مثال قربانی کو سراہتے ہوئے انہیں سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں، ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کی مالی گرانٹ دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے، تاکہ ان کے پسماندگان کو کسی قسم کی مالی دشواری کا سامنا نہ ہو۔
🩺 ایک بیمار دل… مگر زندہ ضمیر:
فرقان احمد کی حالت بظاہر کمزور تھی، لیکن ان کا حوصلہ فولادی نکلا۔
سیلاب زدہ علاقوں میں نہ صرف امدادی سامان کی تقسیم، بلکہ متاثرین کے ساتھ جُڑے رہنا، ان کے مسائل سننا، اور انتظامی امور کو خود سنبھالنا—یہ سب انہوں نے اپنی بیماری کو پسِ پشت ڈال کر کیا۔
🎖 قوم کا اصل ہیرو:
فرقان احمد جیسے افسران ہی معاشرے کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، جو ذاتی تکلیفوں سے بالاتر ہو کر عوام کے لیے جیتے ہیں، اور مر کر بھی زندہ رہتے ہیں۔
🤲 دعا اور سلام:
اللّٰہ تعالیٰ فرقان احمد کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل دے، اور پاکستان کو مزید ایسے باوفا، باہمت اور ایماندار افسران عطا فرمائے۔ آمین۔