ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز نئے محصولات سے مستثنیٰ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی معاشی پالیسیوں کے ایک اہم فیصلے میں اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کو نئے تجارتی محصولات سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں مہنگائی، عالمی تجارتی دباؤ، اور ٹیکنالوجی کی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل نے عام صارف کو پریشان کر رکھا ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام ایک واضح پیغام ہے کہ وہ صارفین پر بوجھ کم کرنے اور امریکی معیشت کو مستحکم رکھنے کے حامی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز جیسے روزمرہ کے بنیادی ٹیکنالوجی آلات پر اضافی ٹیکس لگانا عام لوگوں کی زندگی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے دوران کئی اہم مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے گئے تھے، جن میں موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز بھی شامل تھیں۔ ان ٹیکسز نے نہ صرف مینوفیکچرنگ کی لاگت بڑھا دی تھی بلکہ صارفین کو بھی اضافی قیمتیں ادا کرنا پڑی تھیں۔

ٹرمپ کا یہ حالیہ بیان اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ ایسی پالیسیاں اپنائیں گے جو ٹیکنالوجی سیکٹر کو سہارا دیں، خاص طور پر ایسی مصنوعات کو جو امریکی عوام کی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف ٹیک انڈسٹری کو فائدہ ہوگا بلکہ صارفین کے لیے قیمتوں میں استحکام پیدا ہو گا۔ یہ قدم ان کمپنیوں کے لیے بھی راحت کا باعث ہے جو عالمی سطح پر پرزہ جات منگوا کر امریکہ میں موبائل فونز اور کمپیوٹرز تیار کرتی ہیں۔

دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر باقی مصنوعات پر محصولات برقرار رکھے گئے اور صرف مخصوص شعبوں کو استثنیٰ دیا گیا تو اس سے تجارتی عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔

بہرحال، ٹرمپ کا یہ اعلان آئندہ صدارتی انتخابات کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے، جہاں وہ امریکی ووٹرز کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں عوام دوست اور معاشی استحکام کی ضامن ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں