دو سالہ خاموش المیہ—منی پور میں نسلی و مذہبی نفرت نے 200 جانیں نگل لیں، 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے۔

بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور گزشتہ دو سال سے شدید نسلی اور مذہبی کشیدگی کا شکار ہے، جہاں ہندو میٹی اور مسیحی کوکی قبائل کے درمیان تنازعہ نے خطرناک شکل اختیار کر لی ہے۔ مئی 2023 میں شروع ہونے والے مظاہرے، جو میٹی برادری کو “شیڈول ٹرائب” کا درجہ دینے کے خلاف تھے، رفتہ رفتہ پرتشدد جھڑپوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور فرقہ وارانہ تقسیم میں بدل گئے۔
اس بحران میں اب تک کم از کم 200 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ 60,000 سے زائد لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ عبادت گاہوں کو نقصان، خواتین کے ساتھ بدسلوکی، اور ہزاروں گھروں کو نذرِ آتش کیے جانے کے واقعات نے صورتحال کو سنگین تر بنا دیا ہے۔
ریاست میں آج بھی حالات مکمل طور پر معمول پر نہیں آ سکے۔ انٹرنیٹ بندش، کرفیو اور احتجاج روزمرہ کا حصہ بن چکے ہیں۔ ریاستی حکومت اور مرکزی قیادت پر جانبداری کے الزامات لگ رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ اور ہیومن رائٹس واچ جیسے عالمی ادارے بھی منی پور کی صورت حال پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ منی پور کا مسئلہ صرف ایک ریاستی بحران نہیں بلکہ بھارت میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ تقسیم کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ جب تک حکومت غیر جانبداری، شفافیت اور مساوات کو یقینی نہیں بناتی، یہ انسانی المیہ برقرار رہے گا۔