برطانیہ کا غیر قانونی مقیم طلبا کی ملک بدری کا اعلان

سب سے زیادہ متاثر پاکستانی طلبا — اسٹڈی ویزا کے بعد 5,700 نے پناہ کی درخواست دی
برطانوی میڈیا کا انکشاف
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ نے ویزا ختم ہونے کے باوجود ملک میں قیام کرنے والے غیر قانونی طلبا کے خلاف سخت اقدام کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک بدری کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی حکام کو ایک ہی سال میں 14,800 سے زائد پناہ کی درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں اکثریت ان غیر ملکی طلبا کی ہے جو اسٹڈی ویزہ پر آئے تھے۔
پاکستانی طلبا سب سے زیادہ متاثر
اعداد و شمار کے مطابق، ان پناہ گزینوں میں سب سے بڑی تعداد پاکستانی طلبا کی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 5,700 پاکستانی طلبا نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں، جو کہ کل درخواستوں کا تقریباً 38 فیصد بنتی ہے۔ ان کے بعد بھارتی، بنگلہ دیشی اور نائجیرین طلبا کا نمبر آتا ہے۔
اسٹڈی ویزا کا غلط استعمال؟
برطانوی حکام کے مطابق، یہ رجحان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ کچھ افراد تعلیم کے نام پر برطانیہ آ کر بعد میں پناہ کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔ اس رجحان کو امیگریشن قوانین کے غلط استعمال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسی بنا پر حکومت نے اسٹڈی ویزہ کے حامل افراد پر کڑی نظر رکھنے اور ویزا ختم ہونے پر فوری ملک بدری کا فیصلہ کیا ہے۔
نیا حکومتی فیصلہ
برطانوی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ جن افراد کا ویزہ ختم ہو چکا ہے اور وہ قانونی توسیع یا کسی جائز بنیاد پر قیام کے اہل نہیں، انہیں ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ حکام اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ کس طرح اسٹڈی ویزہ سسٹم میں اصلاحات کی جائیں تاکہ ایسے رجحانات کو روکا جا سکے۔
امیگریشن پالیسی پر عالمی ردعمل
یہ فیصلہ نہ صرف پاکستانیوں بلکہ تمام بین الاقوامی طلبا کیلئے ایک اہم وارننگ ہے۔ برطانیہ کی امیگریشن پالیسی میں حالیہ سختی نے اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ یورپی ممالک اب تعلیمی ویزہ کے ذریعے امیگریشن کی راہیں بند کر رہے ہیں۔
پناہ کی درخواست کیوں؟
ماہرین کے مطابق، ترقی پذیر ممالک کے نوجوان بیرونِ ملک تعلیم کو بہتر مستقبل کی کنجی سمجھتے ہیں۔ لیکن مالی مسائل، ویزا ایکسٹینشن کی مشکلات، یا ذاتی حالات بعض اوقات انہیں پناہ لینے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
تاہم، اس قسم کے اقدامات قانونی طلبا کے لیے بھی مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں جو خالصتاً تعلیم کے لیے بیرون ملک آتے ہیں۔
برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ مستقبل میں اسٹڈی ویزہ حاصل کرنے والے طلبا کے لیے مزید سختیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت، سفارتخانوں اور تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے طلبا کو صحیح رہنمائی فراہم کریں تاکہ وہ قوانین کی خلاف ورزی سے بچ سکیں اور تعلیم کے اصل مقصد سے نہ ہٹیں۔