اسرائیل میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا فوج میں لازمی بھرتی کے خلاف شدید احتجاج

تل ابیب / بیت المقدس:
اسرائیل میں فوجی خدمات لازمی ہیں، مگر الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں (Haredi Jews) کی ایک بڑی تعداد اپنی مذہبی روایات اور تعلیمی نظام کی حفاظت کے لیے فوج میں لازمی بھرتی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ یہ احتجاج کئی ہفتوں سے جاری ہے اور ملک بھر میں سیاسی و سماجی کشیدگی کی ایک بڑی وجہ بن چکا ہے۔
📍 احتجاج کی وجوہات:
الٹرا آرتھوڈوکس یہودی اپنی مذہبی تعلیم کو فوقیت دیتے ہیں اور طلبہ کو مذہبی اسکولوں (Yeshivas) میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت چاہتے ہیں، جہاں وہ مذہبی نصاب پڑھتے ہیں، جبکہ فوجی خدمات سے استثنیٰ چاہتے ہیں۔
اسرائیل کی حکومت نے فوج میں لازمی بھرتی کے قوانین میں سختی کی ہے، جس کے تحت مذہبی طبقے کو بھی فوجی خدمات انجام دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ طبقہ اپنی شناخت اور مذہبی طرزِ زندگی کو خطرے میں سمجھتا ہے، اور فوجی خدمات کو اپنے مذہبی اور سماجی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کرتا ہے۔
🗣️ احتجاج کی صورت حال:
مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کر رکھا ہے، بڑے بڑے شہروں میں پر امن اور بعض جگہ تشدد آمیز احتجاج کیے جا رہے ہیں۔
کچھ علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
الٹرا آرتھوڈوکس تنظیمیں حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ وہ فوجی بھرتی کے قوانین پر نظر ثانی کرے اور مذہبی طلبہ کو استثنیٰ دے۔
⚖️ سیاسی اور سماجی تناظر:
اسرائیل میں فوجی خدمات ہر شہری پر فرض ہیں، لیکن اس مذہبی طبقے کی فوج سے استثنیٰ پالیسی کئی دہائیوں سے بحث کا موضوع رہی ہے۔
حکومت اور فوج اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سب کو یکساں طور پر خدمات انجام دینی چاہئیں تاکہ ملک کی سیکیورٹی اور یکجہتی قائم رہے۔
دوسری طرف مذہبی رہنما اس مسئلے کو اپنی مذہبی آزادی کی جنگ قرار دیتے ہیں۔
🌐 بین الاقوامی اور مقامی ردعمل:
بین الاقوامی میڈیا اس تنازعے کو اسرائیل کے اندرونی سیاسی مسائل کی علامت قرار دیتا ہے، جو ملک کی سیکولر اور مذہبی آبادی کے درمیان تناؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
اسرائیلی عام لوگ دو حصوں میں تقسیم ہیں: کچھ فوج کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، جبکہ بعض مذہبی طبقے کے جذبات کی حمایت کرتے ہیں۔
اسرائیل میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج ملک کی سیاسی اور سماجی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف فوجی خدمات کی حد بندی کا ہے بلکہ مذہب، ثقافت، اور قومی یکجہتی کے درمیان توازن کا بھی امتحان ہے۔ حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ امن اور اتفاق کی راہ تلاش کرے تاکہ اسرائیلی معاشرہ متحد رہے۔