“امریکہ نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا — یکطرفہ الزامات اور حملوں پر واشنگٹن کی سخت سرزنش!”

ذرائع کے مطابق، بھارت کو بین الاقوامی سطح پر اُس وقت سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر نے نئی دہلی حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے اُن کے حالیہ رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اطلاعات کے مطابق، بھارتی حکام گزشتہ دنوں “آپریشن سندور” کے نام پر دنیا بھر میں ایک سفارتی مہم چلا رہے تھے تاکہ انہیں پاکستان کے خلاف عالمی حمایت حاصل ہو سکے۔ تاہم، امریکہ نے اس مہم کو مشتبہ اور یکطرفہ پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔

نائب وزیر خارجہ نے واضح الفاظ میں بھارت کی پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملے کی کارروائی کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ اس حملے میں پاکستان کا کوئی براہِ راست کردار تھا۔ اس کے باوجود، بھارت کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے حملہ کر دینا قابلِ مذمت ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ امریکی قیادت بھارت کے جارحانہ بیانیے، الزام تراشی کی پالیسی، اور تحقیق کے بغیر کیے گئے اقدامات پر شدید نالاں ہے۔ اس سخت موقف نے بھارت کے ان دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جن کے ذریعے وہ عالمی ہمدردی سمیٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔

امریکہ کا یہ دو ٹوک مؤقف بھارت کی خارجہ پالیسی پر سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ بھارت، جو خود کو ایک “ذمہ دار عالمی طاقت” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، اب اس کے یکطرفہ اقدامات اور جذباتی ردعمل پر عالمی برادری شکوک و شبہات کا اظہار کر رہی ہے۔

واشنگٹن کی سرزنش نے بھارت کو ایک اہم سفارتی محاذ پر تنہائی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
“آپریشن سندور” کو بین الاقوامی برادری میں جس حمایت کی امید تھی، وہ اب دھندلا چکی ہے۔
یہ واقعہ بھارت کی جارحانہ پالیسی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا پر ایک بڑی ضرب تصور کیا جا رہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں