پانی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا نہ صرف بےحسی ہے بلکہ دونوں ممالک کے لیے خودکُش حربہ ثابت ہو سکتا ہے۔

“وزیرآباد میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے اشرف پیلس، بوڑے والی میں پناہ، خوراک اور دیگر امدادی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔”

بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکیوں پر پاکستان کا میزائل مارنے کا ردعمل، حقیقت میں ایک خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ پانی ایک مشترکہ قدرتی وسیلہ ہے، جسے سیاسی یا عسکری تنازعات کے لیے ہتھیار بنانا بین الاقوامی قوانین اور انسانی ضمیر کے خلاف ہے۔ میزائل داغنے کی بات کر کے نہ صرف کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے بلکہ امن کے امکانات کو بھی تار تار کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف، بھارت کے پانی چھوڑنے کے معاملے میں اگر پاکستان نے مناسب انتظامات کیے ہیں تو یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ ملک میں پانی کی فراہمی اور اس کے انتظامات پہلے سے ہی ناکافی اور غیر منظم ہیں۔ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے میزائل داغنا یا بھارتی رویے پر انحصار کرنا حل نہیں بلکہ مسئلے کو مزید گھمبیر بنانے والا عمل ہے۔

پاکستان کو چاہیے کہ اپنے پانی کے وسائل کو بہتر طریقے سے سنبھالے، خودکفالت کی طرف قدم بڑھائے اور پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی پالیسی بنائے بجائے کہ مسئلے کو عسکری یا جارحانہ بیانات کی سطح پر لے جائے۔ جنگ کی زبان سے نکل کر سفارتی اور تکنیکی حل تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ یہ تلخ کشیدگی دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں