“امریکہ کا ترکی کو جدید AMRAAM میزائل فروخت کا فیصلہ، بھارت میں سفارتی تشویش کی لہر!”

واشنگٹن نے ترکی کو جدید AMRAAM (Advanced Medium-Range Air-to-Air Missile) میزائلوں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بھارت میں سفارتی اور دفاعی حلقوں میں بے چینی کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ اس فیصلے نے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر اثر انداز ہونے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

AMRAAM ایک جدید ریڈار سے ہدف کو لاک کرنے والا فضائی میزائل ہے، جو لڑاکا طیارے سے فضا میں دشمن کو دور سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ نے یہ ہتھیار محدود تعداد میں کچھ خاص ممالک کو فراہم کیے ہیں، اور ترکی کو یہ میزائل فراہم کرنے کا فیصلہ ایک اسٹریٹجک تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اگرچہ ترکی نیٹو کا رکن ہے، لیکن حالیہ سالوں میں اس نے روس، چین اور پاکستان کے ساتھ دفاعی روابط بھی مضبوط کیے ہیں۔ خاص طور پر F-35 پروگرام سے ترکی کی معطلی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں پیچیدگیاں آئیں۔ امریکہ کا یہ فیصلہ ترکی کو دوبارہ دفاعی اعتبار سے مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں نیٹو کی پوزیشن مضبوط ہو۔

بھارت اس بات سے خاص طور پر پریشان ہے کہ ترکی کو دی جانے والی یہ جدید ٹیکنالوجی بالواسطہ طور پر پاکستان کو منتقل ہو سکتی ہے۔ ترکی اور پاکستان کے دفاعی تعلقات انتہائی گہرے ہیں، اور وہ مشترکہ جنگی مشقوں، ہتھیاروں کی تیاری اور ٹیکنالوجی کے تبادلے میں مصروف ہیں۔ اس لیے بھارت کے اسٹریٹجک ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ میزائل ڈیل بھارت کے دفاعی منصوبوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ڈیل محض دفاعی سودا نہیں بلکہ ایک “جیوپولیٹیکل چال” ہے، جس کا مقصد نیٹو کو مشرق وسطیٰ میں روس اور ایران کے خلاف مضبوط کرنا ہے، جبکہ بھارت کو Quad اتحاد کے ذریعے چین کے خلاف استعمال کرنا ہے۔ بھارت اس بات کا خدشہ رکھتا ہے کہ کہیں امریکہ اس تجارتی اور اسٹریٹجک فیصلے کے ذریعے اپنے مفادات کو ترجیح دے کر بھارت کے مفادات کو نظر انداز تو نہیں کر رہا۔

ابھی تک بھارت کی حکومت کی طرف سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا، لیکن دفاعی حلقوں میں اس فیصلے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ بھارت سفارتی سطح پر واشنگٹن سے وضاحت طلب کرے گا اور اپنی تشویش کا اظہار کرے گا۔

یہ فیصلہ بظاہر ایک دفاعی سودا معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے پیچھے چھپی ہوئی سفارتی اور جغرافیائی سیاست خطے کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ بھارت کے لیے یہ صرف ہتھیاروں کی فراہمی نہیں بلکہ خطے میں طاقت کے بدلتے ہوئے منظرنامے کا اہم اشارہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں