“جنگ نے راستے بند کیے، لیکن پاکستان نے انسانیت کا دروازہ کھول دیا!”

موجودہ مشرقِ وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے باعث ایران کے ہزاروں شہری، جو حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، اپنے وطن واپس جانے سے قاصر ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے مابین شدید کشیدگی اور ممکنہ جنگ کے خدشے نے فضائی و زمینی راستے غیر محفوظ بنا دیے ہیں۔ ایسے میں پاکستان نے ایک بڑا اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بیس ہزار ایرانی شہریوں کو عارضی پناہ دے گا — جو تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں ایرانیوں کی پاکستان آمد کا سبب بنے گا۔
یہ فیصلہ خالصتاً انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان زائرین کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو نہ چاہتے ہوئے بھی ایک جنگی صورت حال کا شکار ہو چکے ہیں۔ پاکستانی حکومت کا یہ اعلان نہ صرف اسلامی اخوت کی علامت ہے بلکہ علاقائی امن اور استحکام میں ایک مثبت کردار کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
🤝 پاکستان-ایران تعلقات کی نئی جہت:
یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان بھائی چارے اور تعاون کی نئی تاریخ رقم کرے گا۔
پاکستان کی طرف سے یہ مہمان نوازی، عالمی سطح پر ایک ہمدرد ریاست کے تاثر کو مضبوط کرے گی۔
مستقبل میں ایران اور پاکستان کے مابین ثقافتی، تجارتی اور مذہبی روابط کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔
⚠️ چیلنجز بھی موجود ہیں:
بیس ہزار افراد کی رہائش، خوراک اور تحفظ ایک بڑا انتظامی چیلنج ہے۔
مقامی آبادی اور انفراسٹرکچر پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، جس کے لیے بین الاقوامی امداد یا UNHCR کی مدد درکار ہو سکتی ہے۔
پاکستان کا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے سائے میں بھی انسانیت زندہ رہ سکتی ہے۔ جب دوسرے ملک سرحدیں بند کر رہے ہیں، پاکستان نے اپنے دروازے کھول کر دنیا کو ایک نیا پیغام دیا ہے — امن، اخوت، اور انسانی وقار کا۔