کیا پہلگام حملہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن تھا؟

جب بھی بھارت میں کوئی بڑا واقعہ ہوتا ہے، ایک مخصوص اور دہرایا جانے والا سانچہ فوراً سامنے آ جاتا ہے: دھماکہ یا حملہ، فوری طور پر بغیر کسی تفتیش کے الزام پاکستان پر، بھارتی میڈیا میں طوفان، اور عالمی برادری کے سامنے بھارت کی مظلومیت کا ڈھونگ۔ پہلگام حملہ بھی اسی سانچے میں فٹ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

جس طرح کی عجلت سے انڈین میڈیا اور حکام نے بغیر تحقیق پاکستان پر الزامات داغے، وہ اس سوال کو تقویت دیتا ہے کہ کہیں یہ حملہ صرف ایک سیاسی اسکرپٹ کا حصہ تو نہیں؟ واقعے کی ٹائمنگ انتہائی معنی خیز ہے۔ ایک طرف امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر موجود ہیں، دوسری طرف نریندر مودی سعودی عرب کا مختصر دورہ ادھورا چھوڑ کر فوراً واپس لوٹ آتے ہیں۔ یہ سب کچھ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے اس ڈرامے کا اسکرپٹ پہلے سے لکھا گیا ہو اور اب صرف کردار اپنے اپنے حصے ادا کر رہے ہوں۔

اسی طرز کی مطابقت ہمیں ماضی میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ جب صدر کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تو اچانک سکھوں کے قتل کا واقعہ سامنے آیا۔ آج پھر امریکی نمائندہ بھارت میں ہے اور کشمیر میں سیاحت کے دروازے کھلنے ہی لگے تھے کہ پہلگام میں حملہ ہو گیا۔ ایک ایسا حملہ جس کا سب سے زیادہ نقصان خود کشمیری معیشت کو ہوا—وہی کشمیری جو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جبر، کرفیو اور بے روزگاری کا شکار رہے۔

یہ سوال بہت اہم ہے: اگر یہ واقعی کشمیریوں کی طرف سے مزاحمت ہوتی تو وہ اپنی ابھرتی معیشت، اپنے علاقے کی سیاحت، اور اپنے مستقبل کو خود کیوں تباہ کرتے؟ پہلگام، ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں مسلمانوں کی معیشت سیاحت سے وابستہ ہے۔ اس حملے سے نقصان جموں میں نہیں ہوا جہاں آر ایس ایس کا مضبوط گڑھ ہے، بلکہ وہاں ہوا جہاں مسلمانوں کا روزگار چلنے لگا تھا۔

اب زمینی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک بار پھر دہشت گردی کا حامی ملک دکھایا جا رہا ہے، کشمیریوں کو باور کرایا جا رہا ہے کہ تمہارے ساتھ جو ہوا، اس کے پیچھے پاکستان ہے، اور اندرونِ کشمیر سکیورٹی کے نام پر مزید زمینیں ہتھیانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بھارت میں وقف املاک کی مثال لیں: 5,045 مربع کلومیٹر زمین جو بحرین اور سنگاپور جیسے ممالک سے بھی زیادہ ہے، انڈیا کی نظر میں وہ “خالی” زمین نہیں بلکہ “موقع” ہے۔ کشمیر میں یہی کھیل سکیورٹی کے نام پر کھیلا جا رہا ہے۔

سیاسی، سفارتی اور معاشی ہر سطح پر اس واقعے کا فائدہ صرف ایک ہی ریاست کو پہنچتا ہے: بھارت۔ پاکستان، جو معاشی بہتری کی طرف گامزن تھا، ایک بار پھر عالمی میڈیا کے کٹہرے میں کھڑا ہے، جبکہ کشمیری، جو تھوڑا بہت سانس لینے لگے تھے، دوبارہ گہری گھٹن میں دھکیل دیے گئے ہیں۔

تو یہ واقعہ کیا تھا؟ دہشت گردی؟ یا ایک اور فالس فلیگ آپریشن؟
سوال یہی ہے، اور جواب ہمیں نہیں، دنیا کو تلاش کرنا ہے—لیکن انصاف کی نیت سے، تعصب کی عینک اتار کر۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں