سائبر حملہ کیا ہوتا ہے؟ اور بھارت کی جانب سے خطرہ: کیسے بچیں؟
سائبر حملہ ایک ایسی مداخلت یا جارحانہ کارروائی ہوتی ہے جس میں کمپیوٹر سسٹمز، نیٹ ورک یا ڈیٹا کو نقصان پہنچانے یا اس تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے کے لیے بیرونی یا داخلی ادارے کی جانب سے حملہ کیا جاتا ہے۔ یہ حملے مختلف طریقوں سے کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ فشنگ، مالویئر، رینسم ویئر، اور دیگر تکنیکی حملے جن کا مقصد معلومات چرانا، سسٹمز کو ناکام بنانا یا کسی فرد یا ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔
بھارت کی جانب سے سائبر حملوں کا خطرہ بھی روز بروز بڑھ رہا ہے، جس کے تحت پاکستان کی حکومت، ادارے، اور حساس سسٹمز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت کا سائبر حملہ آور گروپ “سائیڈ ونڈر” معروف ہے، جو پاکستان کے خلاف مختلف سائبر حملے کرتا رہا ہے۔ یہ حملے عموماً فشنگ ای میلز یا سوشل انجینئرنگ کے ذریعے کیے جاتے ہیں، جن کا مقصد حکومتی حکام اور اداروں کی حساس معلومات چرانا ہوتا ہے۔
بھارتی سائبر حملوں میں پاکستانی حکام کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے ذریعے اہم معلومات یا ڈیٹا کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ان حملوں میں فشنگ ای میلز کا استعمال کیا جاتا ہے، جس میں پاکستانی حکام کو دھوکہ دے کر ان سے حساس معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ اسی طرح، سوشل انجینئرنگ حملوں کے ذریعے بھی لوگوں کو دھوکہ دے کر معلومات چرائی جاتی ہیں۔ یہ حملے خاص طور پر حساس اداروں، سائبر سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹس اور دیگر اہم سسٹمز کو نشانہ بناتے ہیں۔
سائبر حملوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے سسٹمز کو مضبوط اور محفوظ بنائیں۔ اس میں اہم ترین اقدامات یہ ہیں:
پہلا اور سب سے اہم اقدام یہ ہے کہ اپنے سسٹمز میں مضبوط سائبر سیکیورٹی پروٹیکشن لگائیں، جیسے کہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر اور فائر وال۔ ان سافٹ ویئرز کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتے رہنا چاہیے تاکہ نئے خطرات سے بچا جا سکے۔
دوسرا، فشنگ ای میلز سے بچنے کے لیے ہر وقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ اگر کسی ای میل یا لنک کا مشکوک ہونا محسوس ہو، تو اس پر کلک کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کریں۔ فشنگ ای میلز کے ذریعے بھارتی سائبر حملہ آور آپ سے حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
تیسرا، ملازمین اور حکام کو سائبر سیکیورٹی کی تربیت دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ سوشل انجینئرنگ اور فشنگ حملوں کے بارے میں آگاہ ہوں اور ان سے بچ سکیں۔
چوتھا، حساس معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے مضبوط پاس ورڈز کا استعمال کریں اور دوہری تصدیق (Two-Factor Authentication) کا نظام اپنا کر اپنے اکاؤنٹس کو محفوظ بنائیں۔
پانچواں، سسٹمز اور نیٹ ورک کے ذریعے کسی بھی غیر مجاز رسائی کو روکنے کے لیے ای میل فلٹرنگ سلوشنز اور اسپام چیکنگ کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ، مالویئر سے بچاؤ کے لیے جدید سیکیورٹی ٹولز کا استعمال کریں۔
آخرکار، اگر کسی ادارے یا فرد کو سائبر حملے کا سامنا ہو تو فوراً اس کا نوٹس لیں اور مناسب حکام سے رابطہ کریں تاکہ فوری طور پر اس کا تدارک کیا جا سکے۔
سائبر حملے سے بچاؤ کے لیے مکمل آگاہی اور تیار رہنا ضروری ہے۔ بھارت کی جانب سے سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر پاکستان کو اپنے سسٹمز کو مضبوط اور محفوظ بنانا ہوگا تاکہ دشمن کے حملوں کا بھرپور جواب دیا جا سکے اور قومی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔




