اگر 12 سال سے کم عمر کا بچہ کھانا نہیں کھاتا تو کیا کرنا چاہیے؟

جب بچہ کھانا نہیں کھاتا تو ماں ڈانٹتی ہے، لیکن جب ماں ڈانٹنا چھوڑ دیتی ہے تو بچہ کھانا کھانا شروع کر دیتا ہے.

جب کوئی بچہ کھانے سے انکار کرتا ہے تو اکثر ماؤں کی پہلی فطری ردِعمل یہ ہوتا ہے کہ وہ اسے ڈانٹنا شروع کر دیتی ہیں۔ کبھی آواز اونچی ہو جاتی ہے، کبھی دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ “اگر کھانا نہیں کھایا تو ٹی وی بند!” یا “تمہیں باہر نہیں جانے دوں گی!”۔ ان سب باتوں میں ایک ماں کی محبت اور فکر چھپی ہوتی ہے، مگر یہ انداز بچہ جس انداز میں سمجھتا ہے وہ بالکل مختلف ہوتا ہے۔

بچہ جب ڈانٹ سنتا ہے تو اس کے اندر ضد پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ نہ صرف کھانے سے دور ہو جاتا ہے بلکہ ماں سے بھی تھوڑا فاصلے پر چلا جاتا ہے۔ کھانا اس کے لیے ایک دباؤ بن جاتا ہے۔ وہ پلیٹ کو صرف ایک ذمہ داری سمجھ کر دیکھتا ہے، شوق یا خوشی سے نہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ہی ماں ڈانٹنا چھوڑ دیتی ہے، یا خاموشی سے بچے کو وقت دیتی ہے، تو وہی بچہ جو کھانے سے بھاگ رہا ہوتا ہے، آہستہ آہستہ پلیٹ کی طرف واپس آنا شروع کر دیتا ہے۔

یہ ماں کے بدلے ہوئے رویے کا اثر ہوتا ہے۔ جب ماں نرم لہجے میں بات کرتی ہے، محبت سے پاس بٹھاتی ہے، اور کھانے کو کھیل، بات چیت یا کہانی کے ساتھ جوڑ دیتی ہے، تو بچہ خود بخود پرجوش ہو جاتا ہے۔ وہ ماں کی گود میں بیٹھ کر نوالے لینے کو پسند کرتا ہے۔ وہ ماں کے چہرے کی مسکراہٹ دیکھ کر خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔ وہ کھانے کو زبردستی نہیں بلکہ خوشی سمجھ کر کھانے لگتا ہے۔

ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ اگر ماں چند دنوں کے لیے مکمل خاموشی اختیار کر لیتی ہے، نہ ڈانٹتی ہے نہ زبردستی کرتی ہے، تو بچہ ایک دن خود سے آ کر کہتا ہے، “امی، مجھے بھوک لگی ہے!”۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ماں کو سمجھ آتا ہے کہ کبھی کبھی خاموشی اور نرمی، ڈانٹ اور زور سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔

بچے کے ساتھ اگر محبت، نرمی، اور تھوڑا صبر رکھا جائے تو وہ ضد چھوڑ کر خود کھانے کی طرف آتا ہے۔ ماں کی ڈانٹ وقتی طور پر بچے کو نوالہ کھلا سکتی ہے، لیکن لمبے عرصے میں وہ اس کی خوراک کی عادت پر برا اثر ڈالتی ہے۔ اس کے برعکس، ماں کی نرمی، اعتماد اور محبت کھانے کو بچے کے لیے ایک خوشگوار تجربہ بنا دیتی ہے۔ اور یہی وہ چیز ہے جو بچے کو خودمختار، پر اعتماد اور صحت مند بناتی ہے۔

لہٰذا، اگر آپ کا بچہ کھانے سے انکار کرتا ہے تو یاد رکھیں، ڈانٹ سے نہیں، محبت سے کام لیجیے۔ وقت دیجیے، اعتماد کیجیے، اور خود دیکھئے کہ بچہ کیسے بدلتا ہے۔ ماں کی خاموشی میں وہ آواز چھپی ہوتی ہے جو دل تک پہنچتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں