“جب ایک کروڑ بھوکے ہاتھ پھیلائے ہوں، تو ایک ٹرک آٹا سمندر میں قطرہ ہی محسوس ہوتا ہے۔”

“جب غزہ پیاس سے تڑپ رہا ہو، تو خاموشی صرف غفلت نہیں بلکہ ایک مجرمانہ بے حسی ہے۔”
بالکل! یہاں ایک **دل کو چھو جانے والا ایک لائن ہُک** (hook) اور اس کے ساتھ تفصیلی مواد دیا جا رہا ہے:
—
**ہُک (Hook):**
*”جب ایک کروڑ بھوکے ہاتھ پھیلائے ہوں، تو ایک ٹرک آٹا سمندر میں قطرہ ہی محسوس ہوتا ہے۔”*
—
**تفصیلی مواد:**
غزہ کی پٹی اس وقت ایک ناقابلِ بیان انسانی بحران سے گزر رہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں خاندان بنیادی ضروریاتِ زندگی — خوراک، پانی، ادویات اور پناہ — سے محروم ہو رہے ہیں۔
اگرچہ عالمی برادری کی جانب سے امدادی سامان کے قافلے بھیجے جا رہے ہیں، لیکن یہ سامان وہاں کے حالات کے مقابلے میں اس قدر کم ہے کہ مقامی لوگ اسے “ریگستان میں بارش کی پہلی بوند” سمجھتے ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق:
* 80% سے زیادہ آبادی کو فوری خوراک کی ضرورت ہے۔
* صحت کے نظام کا 90% سے زیادہ ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔
* بچے غذائی قلت، پیٹ کی بیماریوں اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایسے میں جب صرف چند ٹرک یا محدود کھیپیں غزہ پہنچتی ہیں، تو وہ ہزاروں خاندانوں کے سامنے ناکافی ثابت ہوتی ہیں۔ امداد کا یہ فرق صرف مقدار کا نہیں، بلکہ **انسانیت کی ترجیحات کا بحران** بھی بن چکا ہے۔
دنیا بھر کے لوگ سوشل میڈیا، احتجاج، اور عطیات کے ذریعے آواز اٹھا رہے ہیں، مگر جب تک عالمی طاقتیں سنجیدہ اقدامات نہیں کرتیں، تب تک یہ امداد محض “سمندر میں ایک قطرہ” ہی رہے گی۔